مہیش چندر نقش
غزل 26
اشعار 25
تسکین دے سکیں گے نہ جام و سبو مجھے
بے چین کر رہی ہے تری آرزو مجھے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
حال کہہ دیتے ہیں نازک سے اشارے اکثر
کتنی خاموش نگاہوں کی زباں ہوتی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دنیا سے ہٹ کے اک نئی دنیا بنا سکیں
کچھ اہل آرزو اسی حسرت میں مر گئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
محبت کا ان کو یقیں آ چلا ہے
حقیقت بنے جا رہے ہیں فسانے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میری خاموشیوں کے عالم میں
گونج اٹھتی ہے آپ کی آواز
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 23
تصویری شاعری 1
تصویر_زندگی میں نیا رنگ بھر گئے وہ حادثے جو دل پہ ہمارے گزر گئے دنیا سے ہٹ کے اک نئی دنیا بنا سکیں کچھ اہل_آرزو اسی حسرت میں مر گئے نکلا جو قافلے سے نئی جستجو لیے کچھ دور ساتھ ساتھ مرے راہ_بر گئے نیرنگیاں چمن کی پشیمان ہو گئیں رخ پر کسی کے آج جو گیسو بکھر گئے پھوٹی جو اس جبیں سے عنایت کی اک کرن مغموم آرزوؤں کے چہرے نکھر گئے ہر شے سے بے_نیاز رہے جن میں حسن و عشق اے زندگی بتا کہ وہ لمحے کدھر گئے اے نقشؔ کر رہا تھا جنہیں غرق ناخدا طوفاں کے زور سے وہ سفینے ابھر گئے