خزاں جب آئے تو آنکھوں میں خاک ڈالتا ہوں
خزاں جب آئے تو آنکھوں میں خاک ڈالتا ہوں
ہرے درختوں کو بے برگ کس طرح دیکھوں
چمن کی آنکھ سے موسم کے حسن کو دیکھوں
بہار آئے تو پتوں کے پیرہن پہنوں
دل و نگاہ کا یہ فاصلہ بھی کیوں رہ جائے
اگر تو آئے تو میں دل کو آنکھ میں رکھ لوں
نہ پوچھ حال مرا ہوں وہ آتش خاموش
ذرا ہوا تو چلے اور میں بھڑک اٹھوں
انہی کے زہر سے ہے روشنی بھی آنکھوں میں
یہ پھول سانپ ہیں چوموں کہ احتیاط کروں
کبھی سمجھ میں نہ آیا وہ کون ہے کیا ہے
یہی بہت ہے کہ میں اپنے دل کو سمجھا لوں
اتار پھینک کبھی تو غبار سا ملبوس
یہ تیرا جسم ہے پیارے کہ روشنی کا ستوں
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 17)
- Author : Shahzad Ahmad
- مطبع : Sange meel publications, Lahor (1991)
- اشاعت : 1991
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.