اختر ہوشیارپوری کے اشعار
کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئے
ورنہ جو میرا دکھ تھا وہ دکھ عمر بھر کا تھا
-
موضوع : بارش
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوگ نظروں کو بھی پڑھ لیتے ہیں
اپنی آنکھوں کو جھکائے رکھنا
نہ جانے لوگ ٹھہرتے ہیں وقت شام کہاں
ہمیں تو گھر میں بھی رکنے کا حوصلا نہ ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اخترؔ گزرتے لمحوں کی آہٹ پہ یوں نہ چونک
اس ماتمی جلوس میں اک زندگی بھی ہے
وہ پیڑ تو نہیں تھا کہ اپنی جگہ رہے
ہم شاخ تو نہیں تھے مگر پھر بھی کٹ گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے جو خواب ابھی دیکھا نہیں ہے اخترؔ
میرا ہر خواب اسی خواب کی تعبیر بھی ہے
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کب دھوپ چلی شام ڈھلی کس کو خبر ہے
اک عمر سے میں اپنے ہی سائے میں کھڑا ہوں
وہ کم سخن تھا مگر ایسا کم سخن بھی نہ تھا
کہ سچ ہی بولتا تھا جب بھی بولتا تھا بہت
-
موضوع : سچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھی تتلیوں کے تعاقب میں زندگی میری
وہ شہر کیا ہوا جس کی تھی ہر گلی میری
-
موضوع : غم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میلے کپڑوں کا اپنا رنگ بھی تھا
پھر بھی قسمت میں جگ ہنسائی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ شاید کوئی سچی بات کہہ دے
اسے پھر بد گماں کرنا پڑا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گزرتے وقت نے کیا کیا نہ چارہ سازی کی
وگرنہ زخم جو اس نے دیا تھا کاری تھا
چمن کے رنگ و بو نے اس قدر دھوکا دیا مجھ کو
کہ میں نے شوق گل بوسی میں کانٹوں پر زباں رکھ دی
کیا لوگ ہیں کہ دل کی گرہ کھولتے نہیں
آنکھوں سے دیکھتے ہیں مگر بولتے نہیں
الماری میں تصویریں رکھتا ہوں
اب بچپن اور بڑھاپا ایک ہوئے
-
موضوع : تصویر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روح کی گہرائی میں پاتا ہوں پیشانی کے زخم
صرف چاہا ہی نہیں میں نے اسے پوجا بھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھوپ کی گرمی سے اینٹیں پک گئیں پھل پک گئے
اک ہمارا جسم تھا اختر جو کچا رہ گیا
-
موضوع : گرمی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں خبر ہے کوئی ہم سفر نہ تھا پھر بھی
یقیں کی منزلیں طے کیں گماں کے ہوتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ اتنے ہو گئے مانوس سناٹوں سے ہم اخترؔ
گزرتی ہے گراں اپنی صدا بھی اب تو کانوں پر
-
موضوع : مایوسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے جلتی رتو گواہ رہنا
ہم ننگے پاؤں چل رہے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہی دن میں ڈھلے گی رات اخترؔ
یہی دن کا اجالا رات ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوا میں خوشبوئیں میری پہچان بن گئی تھیں
میں اپنی مٹی سے پھول بن کر ابھر رہا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زلزلہ آیا تو دیواروں میں دب جاؤں گا
لوگ بھی کہتے ہیں یہ گھر بھی ڈراتا ہے مجھے
-
موضوع : گھر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی سے مجھ کو گلہ کیا کہ کچھ کہوں اخترؔ
کہ میری ذات ہی خود راستے کا پتھر ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سیلاب امنڈ کے شہر کی گلیوں میں آ گئے
لیکن غریب شہر کا دامن نہ تر ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پرانے خوابوں سے ریزہ ریزہ بدن ہوا ہے
یہ چاہتا ہوں کہ اب نیا کوئی خواب دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس قدر نیچے اترتا ہوں میں
جھیل بھی گہری ہوئی جاتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمام حرف مرے لب پہ آ کے جم سے گئے
نہ جانے میں کہا کیا اور اس نے سمجھا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسے خبر کہ گہر کیسے ہاتھ آتے ہیں
سمندروں سے بھی گہری ہے خامشی میری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری گلی کے مکیں یہ مرے رفیق سفر
یہ لوگ وہ ہیں جو چہرے بدلتے رہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنی ذات کی تشریح کرتا پھرتا تھا
نہ جانے پھر کہاں آواز کھو گئی میری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھا ہے یہ پرچھائیں کی دنیا میں کہ اکثر
اپنے قد و قامت سے بھی کچھ لوگ بڑے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاید اپنا ہی تعاقب ہے مجھے صدیوں سے
شاید اپنا ہی تصور لئے جاتا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہی مٹی ہے سب کے چہروں پر
آئنہ سب سے با خبر ہے یہاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خواہشیں خون میں اتری ہیں صحیفوں کی طرح
ان کتابوں میں ترے ہاتھ کی تحریر بھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سر پہ طوفان بھی ہے سامنے گرداب بھی ہے
میری ہمت کہ وہی کچا گھڑا ہے دیکھو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بارہا ٹھٹھکا ہوں خود بھی اپنا سایہ دیکھ کر
لوگ بھی کترائے کیا کیا مجھ کو تنہا دیکھ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اب بھی رات گئے اس کی گونج سنتا ہوں
وہ حرف کم تھا بہت کم مگر صدا تھا بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ سرگزشت زمانہ یہ داستان حیات
ادھوری بات میں بھی رہ گئی کمی میری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ مجھے بھی یہاں قرار نہیں
کچھ ترا غم بھی در بہ در ہے یہاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کیا کہ مجھ کو چھپایا ہے میری نظروں سے
کبھی تو مجھ کو مرے سامنے بھی لائے وہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمانہ اپنی عریانی پہ خوں روئے گا کب تک
ہمیں دیکھو کہ اپنے آپ کو اوڑھے ہوئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نکل کر آ گئے ہیں جنگلوں میں
مکاں کو لا مکاں کرنا پڑا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ بھی سچ کہتے ہیں اخترؔ لوگ بیگانے ہوئے
ہم بھی سچے ہیں کہ دنیا کا چلن ایسا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ٹکرا کے سر کو اپنا لہو آپ چاٹتے
اچھا ہوا کہ دشت میں دیوار و در نہ تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کہیں عمر گزشتہ تو نہیں تم تو نہیں
کوئی پھرتا ہے سر شہر وفا آوارہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی مرگ طلب ترک طلب اخترؔ نہ تھی
پھر بھی اپنے تانے بانے میں مجھے الجھا گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ