آندھی میں چراغ جل رہے ہیں
آندھی میں چراغ جل رہے ہیں
کیا لوگ ہوا میں پل رہے ہیں
اے جلتی رتو گواہ رہنا
ہم ننگے پاؤں چل رہے ہیں
کہساروں پہ برف جب سے پگھلی
دریا تیور بدل رہے ہیں
مٹی میں ابھی نمی بہت ہے
پیمانے ہنوز ڈھل رہے ہیں
کہہ دے کوئی جا کے طائروں سے
چیونٹی کے بھی پر نکل رہے ہیں
کچھ اب کے ہے دھوپ میں بھی تیزی
کچھ ہم بھی شرر اگل رہے ہیں
پانی پہ ذرا سنبھل کے چلنا
ہستی کے قدم پھسل رہے ہیں
کہہ دے یہ کوئی مسافروں سے
شام آئی ہے سائے ڈھل رہے ہیں
گردش میں نہیں زمیں ہی اخترؔ
ہم بھی دبے پانو چل رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.