در و دیوار پہ اک سایہ پڑا ہے دیکھو
دلچسپ معلومات
(سطور، دہلی)
در و دیوار پہ اک سایہ پڑا ہے دیکھو
میرے رستے میں کوئی جیسے کھڑا ہے دیکھو
ذرۂ خاک کو سر پر لئے پھرتی ہے ہوا
اور پتھر کہ زمیں میں ہی گڑا ہے دیکھو
اس قدر بھیڑ ہے رستے میں کہ چلنا ہے محال
اور بادل کہ ابھی سر پہ کھڑا ہے دیکھو
اپنی ہی ذات کے سائے میں چھپا بیٹھا ہوں
کہ مرا سایہ بھی تو مجھ سے بڑا ہے دیکھو
موج دریا کو سمندر سے مفر مشکل ہے
لوٹ بھی آؤ کہ یہ رستہ کڑا ہے دیکھو
کوئی تو آئے مجھے آ کے بچائے اس سے
میری دہلیز پہ اک شخص کھڑا ہے دیکھو
سر پہ طوفان بھی ہے سامنے گرداب بھی ہے
میری ہمت کہ وہی کچا گھڑا ہے دیکھو
سر کٹا کر بھی کھڑا ہوں سر میداں اختر
اس طرح جنگ یہاں کون لڑا ہے دیکھو
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 64)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.