دشت در دشت عکس در ہے یہاں
دشت در دشت عکس در ہے یہاں
تم بھی آؤ کہ میرا گھر ہے یہاں
پھیلتی جا رہی ہے سرخ لکیر
جیسے کوئی لہو میں تر ہے یہاں
دھوپ سے بچ کے جائیں اور کہاں
اپنی ذات اک گھنا شجر ہے یہاں
وہی مٹی ہے سب کے چہروں پر
آئنہ سب سے با خبر ہے یہاں
شاخ در شاخ ایک سایہ ہے
چاند جو ہے پس شجر ہے یہاں
ڈوب کر جس میں اپنی تھاہ ملی
لمحہ لمحہ وہی بھنور ہے یہاں
پتھروں میں ہزار چہرے ہیں
ہاں مگر کوئی تیشہ گر ہے یہاں
کچھ مجھے بھی یہاں قرار نہیں
کچھ ترا غم بھی در بہ در ہے یہاں
زہر کی کاٹ کس سے ہو اخترؔ
وقت کا مرگ نیشتر ہے یہاں
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 117)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.