بارہا ٹھٹھکا ہوں خود بھی اپنا سایہ دیکھ کر
بارہا ٹھٹھکا ہوں خود بھی اپنا سایہ دیکھ کر
لوگ بھی کترائے کیا کیا مجھ کو تنہا دیکھ کر
مجھ کو اس کا غم نہیں سیلاب میں گھر بہہ گئے
مسکرایا ہوں میں بے موسم کی برکھا دیکھ کر
ریت کی دیوار میں شامل ہے خون زیست بھی
اے ہواؤ سوچ کر اے موج دریا دیکھ کر
اپنے ہاتھوں اپنی آنکھیں بند کرنی پڑ گئیں
نگہت گل کے جلو میں گرد صحرا دیکھ کر
میرے چہرے پر خراشیں ہیں لکیریں ہاتھ کی
میری قسمت پڑھنے والے میرا چہرا دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.