افق افق نئے سورج نکلتے رہتے ہیں
افق افق نئے سورج نکلتے رہتے ہیں
دیے جلیں نہ جلیں داغ جلتے رہتے ہیں
مری گلی کے مکیں یہ مرے رفیق سفر
یہ لوگ وہ ہیں جو چہرے بدلتے رہتے ہیں
زمانے کو تو ہمیشہ سفر میں رہنا ہے
جو قافلے نہ چلیں رستے چلتے رہتے ہیں
ہزار سنگ گراں ہو ہزار جبر زماں
مگر حیات کے چشمے ابلتے رہتے ہیں
یہ اور بات کہ ہم میں ہی صبر و ضبط نہیں
یہ اور بات کہ لمحات ٹلتے رہتے ہیں
یہ وقت شام ہے یا رب دل و نظر کی ہو خیر
کہ اس سمے میں تو سائے بھی ڈھلتے رہتے ہیں
کبھی وہ دن تھے زمانے سے آشنائی تھی
اور آئینے سے اب اخترؔ بہلتے رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.