قریۂ جاں سے گزر کر ہم نے یہ دیکھا بھی ہے
قریۂ جاں سے گزر کر ہم نے یہ دیکھا بھی ہے
جس جگہ اونچی چٹانیں ہیں وہاں دریا بھی ہے
درد کا چڑھتا سمندر جسم کا کچا مکاں
اور ان کے درمیاں آواز کا صحرا بھی ہے
روح کی گہرائی میں پاتا ہوں پیشانی کے زخم
صرف چاہا ہی نہیں میں نے اسے پوجا بھی ہے
رات کی پرچھائیاں بھی گھر کے اندر بند ہیں
شام کی دہلیز پر سورج کا نقش پا بھی ہے
چاند کی کرنیں خراشیں ہیں در و دیوار پر
اور در و دیوار کے پہلو میں اک سایا بھی ہے
گھر کا دروازہ مقفل ہے اگر دیکھے کوئی
اندر اک کہرام ہے جیسے کوئی رہتا بھی ہے
جب میں اخترؔ پتھروں کو آئنہ دکھلا چکا
میں نے دیکھا آئنوں کے ہاتھ میں تیشہ بھی ہے
- کتاب : Dariche (Pg. 10)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.