Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا پوچھتے ہو مجھ سے کہ میں کس نگر کا تھا

اختر ہوشیارپوری

کیا پوچھتے ہو مجھ سے کہ میں کس نگر کا تھا

اختر ہوشیارپوری

کیا پوچھتے ہو مجھ سے کہ میں کس نگر کا تھا

جلتا ہوا چراغ مری رہگزر کا تھا

ہم جب سفر پہ نکلے تھے تاروں کی چھاؤں تھی

پھر اپنے ہم رکاب اجالا سحر کا تھا

ساحل کی گیلی ریت نے بخشا تھا پیرہن

جیسے سمندروں کا سفر چشم تر کا تھا

چہرے پہ اڑتی گرد تھی بالوں میں راکھ تھی

شاید وہ ہم سفر مرے اجڑے نگر کا تھا

کیا چیختی ہواؤں سے احوال پوچھتا

سایہ ہی یادگار مرے ہم سفر کا تھا

یکسانیت تھی کتنی ہمارے وجود میں

اپنا جو حال تھا وہی عالم بھنور کا تھا

وہ کون تھا جو لے کے مجھے گھر سے چل پڑا

صورت خضر کی تھی نہ وہ چہرہ خضر کا تھا

دہلیز پار کر نہ سکے اور لوٹ آئے

شاید مسافروں کو خطر بام و در کا تھا

کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئے

ورنہ جو میرا دکھ تھا وہ دکھ عمر بھر کا تھا

میں اس گلی سے کیسے گزرتا جھکا کے سر

آخر کو یہ معاملہ بھی سنگ و سر کا تھا

لوگوں نے خود ہی کاٹ دئے راستوں کے پیڑ

اخترؔ بدلتی رت میں یہ حاصل نظر کا تھا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے