جرأت قلندر بخش کے اشعار
جلد خو اپنی بدل ورنہ کوئی کر کے طلسم
آ کے دل اپنا ترے دل سے بدل جاؤں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کافر ہوں جو محرم پہ بھی ہاتھ اس کے لگا ہو
مشہور غلط محرم اسرار ہوئے ہم
تا فلک لے گئی بیتابیٔ دل تب بولے
حضرت عشق کہ پہلا ہے یہ زینا اپنا
-
موضوع : ہزار داستان عشق
اک بوسہ مانگتا ہوں میں خیرات حسن کی
دو مال کی زکوٰۃ کہ دولت زیادہ ہو
کیا آتش فرقت نے بری پائی ہے تاثیر
اس آگ سے پانی بھی بجھایا نہیں جاتا
بھری جو حسرت و یاس اپنی گفتگو میں ہے
خدا ہی جانے کہ بندہ کس آرزو میں ہے
ہم دوانوں کا یہ ہے دشت جنوں میں رتبہ
کہ قدم رکھتے ہی آ پاؤں سے ہر خار لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں قطرے مرے خون کے اس تیغ سے گزرے
جوں فوج کا پل پر سے ہو دشوار اتارا
گلشن میں جو وصف اس کا کہوں دھیان لگا کر
ہر گل مری باتوں کو سنے کان لگا کر
یہ آگ لگا دی کہ نہیں انجم و افلاک
یہ داغ پہ ہے داغ یہ چھالے پہ ہے چھالا
جہاں کچھ درد کا مذکور ہوگا
ہمارا شعر بھی مشہور ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاگرد رشید آپ سا ہوں شیخ جی صاحب
کچھ علم و عمل تم نے نہ شیطان میں چھوڑا
کھائے سو پچھتائے اور پچھتائے وہ بھی جو نہ کھائے
یہ غم عشق بتاں لڈو ہے گویا بور کا
سبھی انعام نت پاتے ہیں اے شیریں دہن تجھ سے
کبھو تو ایک بوسے سے ہمارا منہ بھی میٹھا کر
اک بازیٔ عشق سے ہیں عاری
کھیلے ہیں وگرنہ سب جوئے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے عاشق و معشوق میں یہ فرق کہ محبوب
تصویر تفرج ہے وہ پتلا ہے الم کا
بوسے گر ہم نے لیے ہیں تو دیے بھی تم کو
چھٹ گئے آپ کے احساں سے برابر ہو کر
آج گھیرا ہی تھا اسے میں نے
کر کے اقرار مجھ سے چھوٹ گیا
نو گرفتار محبت ہوں مری وضع سے تم
اتنا گھبراؤ نہ پیارے میں سنبھل جاؤں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مل گئے تھے ایک بار اس کے جو میرے لب سے لب
عمر بھر ہونٹوں پہ اپنے میں زباں پھیرا کیا
-
موضوع : بوسہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کی کیا پوچھے ہے اک قطرۂ خوں تھا ہمدم
سو غم عشق نے آتے ہی اسے نوش کیا
مجھ کو ہوا یہ خاک نشینی سے فائدہ
تھا دل کے آئنے پہ جو کچھ رنگ اڑ گیا
وارستہ کر دیا جسے الفت نے بس وہ شخص
کب دام کفر و رشتۂ اسلام میں پھنسا
کشت دل فوج غم نے کی تاراج
تس پہ تو مانگنے خراج آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کل اس صنم کے کوچے سے نکلا جو شیخ وقت
کہتے تھے سب ادھر سے عجب برہمن گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل مضطر یہ کہے ہے وہیں لے چل ورنہ
توڑ چھاتی کے کواڑوں کو نکل جاؤں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھے بیابان محبت میں جو گریاں آہ ہم
منزل مقصود کو پہنچے تری کی راہ ہم
یاں زیست کا خطرہ نہیں ہاں کھینچیے تلوار
وہ غیر تھا جو دیکھ کے صمصام ڈرے تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پیچھے پیچھے مرے چلنے سے رکو مت صاحب
کوئی پوچھے گا تو کہیو یہ ہے نوکر میرا
پیام اب وہ نہیں بھیجتا زبانی بھی
کہ جس کی ہونٹوں میں لیتے تھے ہم زباں ہر روز
شب خواب میں جو اس کے دہن سے دہن لگا
کھلتے ہی آنکھ کانپنے سارا بدن لگا
دیکھا زاہد نے جو اس روئے کتابی کو تو بس
ورق کفر لیا دفتر ایمان کو پھاڑ
شیخ جی ہم تو ہیں ناداں پر اسے آنے دو
ہم بھی پوچھیں گے ہوئی آپ کی دانائی کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مشہور جوانی میں ہو وہ کیوں نہ جگت باز
میلان طبیعت تھا لڑکپن سے ضلے پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چلی جاتی ہے تو اے عمر رفتہ
یہ ہم کو کس مصیبت میں پھنسا کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روؤں تو خوش ہو کے پیے ہے وہ مے
سمجھے ہے موسم اسے برسات کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مثل مجنوں جو پریشاں ہے بیابان میں آج
کیوں دلا کون سمایا ہے ترے دھیان میں آج
ٹھہری تھی غذا اپنی جو غم عشق بتاں میں
سو آہ ہماری ہمیں خوراک نے کھایا
آگے تھا دل ہی مرا اب ہے کھدا آپ کا نام
ذوق سے سمجھیے آپ اس کو نگینہ اپنا
بے حس و حیراں جو ہوں گھر میں پڑا اس کے عوض
کاش میں نقش قدم ہوتا کسی کی راہ کا
کیا کیا کیا ہے کوچہ بہ کوچہ مجھے خراب
خانہ خراب ہو دل خانہ خراب کا
طبع کہہ اور غزل، ہے یہ نظیریؔ کا جواب
ریختہ یہ جو پڑھا قابل اظہار نہ تھا
-
موضوع : ریختہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سر دیجے راہ عشق میں پر منہ نہ موڑیے
پتھر کی سی لکیر ہے یہ کوہکن کی بات
شاید اسی کا ذکر ہو یارو میں اس لیے
سنتا ہوں گوش دل سے ہر اک مرد و زن کی بات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لذت وصل کوئی پوچھے تو پی جاتا ہوں
کہہ کے ہونٹوں ہی میں ہونٹوں کے ملانے کا مزا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پوچھو نہ کچھ سبب مرے حال تباہ کا
الفت کا یہ ثمر ہے نتیجہ ہے چاہ کا
کہیے کیوں کر نہ اسے بادشہ کشور حسن
کہ جہاں جا کے وہ بیٹھا وہیں دربار لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل جگر کی مرے پوچھے ہے خبر کیا ہے اے یار
نوک مژگاں پہ ذرا دیکھ نمودار ہے کیا
رہے قفس ہی میں ہم اور چمن میں پھر پھر کر
ہزار مرتبہ موسم بہار کا پہنچا