چاند پر اشعار
چاند کواس کی خوبصورتی
، اس کے روشن نظارے اورمحبوب سے اس کی مشابہت کی وجہ سے کثرت سے شاعری کا موضوع بنایا گیا ہے ۔ شاعروں نے بہت دلچسپ اندازمیں ایسے شعربھی کہے ہیں جن میں چاند اورمحبوب کے حسن کے درمیان مقابلہ آرائی کا عنصرموجود ہے ۔
اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا
آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا
-
موضوع : حسن
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا
-
موضوعات : محبوباور 1 مزید
عید کا چاند تم نے دیکھ لیا
چاند کی عید ہو گئی ہوگی
اتنے گھنے بادل کے پیچھے
کتنا تنہا ہوگا چاند
-
موضوع : تنہائی
ہر ایک رات کو مہتاب دیکھنے کے لیے
میں جاگتا ہوں ترا خواب دیکھنے کے لیے
-
موضوعات : خواباور 1 مزید
وہ چاند کہہ کے گیا تھا کہ آج نکلے گا
تو انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں شام سے میں
پھول گل شمس و قمر سارے ہی تھے
پر ہمیں ان میں تمہیں بھائے بہت
-
موضوعات : استقبالاور 1 مزید
وہ کون تھا جو دن کے اجالے میں کھو گیا
یہ چاند کس کو ڈھونڈنے نکلا ہے شام سے
-
موضوعات : آدمیاور 1 مزید
بے چین اس قدر تھا کہ سویا نہ رات بھر
پلکوں سے لکھ رہا تھا ترا نام چاند پر
چاند بھی حیران دریا بھی پریشانی میں ہے
عکس کس کا ہے کہ اتنی روشنی پانی میں ہے
رات کے شاید ایک بجے ہیں
سوتا ہوگا میرا چاند
گل ہو مہتاب ہو آئینہ ہو خورشید ہو میر
اپنا محبوب وہی ہے جو ادا رکھتا ہو
کبھی تو آسماں سے چاند اترے جام ہو جائے
تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے
-
موضوعات : آسماناور 1 مزید
وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں
اب سکھ کے سپنے کیا دیکھیں جب دکھ کا سورج سر پر ہو
-
موضوعات : یاداور 1 مزید
فلک پہ چاند ستارے نکلتے ہیں ہر شب
ستم یہی ہے نکلتا نہیں ہمارا چاند
دیکھا ہلال عید تو آیا تیرا خیال
وہ آسماں کا چاند ہے تو میرا چاند ہے
چاند سے تجھ کو جو دے نسبت سو بے انصاف ہے
چاند کے منہ پر ہیں چھائیں تیرا مکھڑا صاف ہے
مجھ کو معلوم ہے محبوب پرستی کا عذاب
دیر سے چاند نکلنا بھی غلط لگتا ہے
ہم سفر ہو تو کوئی اپنا سا
چاند کے ساتھ چلو گے کب تک
چاند کا حسن بھی زمین سے ہے
چاند پر چاندنی نہیں ہوتی
کئی چاند تھے سر آسماں کہ چمک چمک کے پلٹ گئے
نہ لہو مرے ہی جگر میں تھا نہ تمہاری زلف سیاہ تھی
-
موضوع : زلف
اے کاش ہماری قسمت میں ایسی بھی کوئی شام آ جائے
اک چاند فلک پر نکلا ہو اک چاند سر بام آ جائے
-
موضوع : بام
لطف شب مہ اے دل اس دم مجھے حاصل ہو
اک چاند بغل میں ہو اک چاند مقابل ہو
رات کو روز ڈوب جاتا ہے
چاند کو تیرنا سکھانا ہے
-
موضوع : رات
چاند میں تو نظر آیا تھا مجھے
میں نے مہتاب نہیں دیکھا تھا
وہ چار چاند فلک کو لگا چلا ہوں قمرؔ
کہ میرے بعد ستارے کہیں گے افسانے
اک دیوار پہ چاند ٹکا تھا
میں یہ سمجھا تم بیٹھے ہو
یہ کس زہرہ جبیں کی انجمن میں آمد آمد ہے
بچھایا ہے قمر نے چاندنی کا فرش محفل میں
-
موضوع : استقبال
سب ستارے دلاسہ دیتے ہیں
چاند راتوں کو چیختا ہے بہت
-
موضوعات : اداسیاور 1 مزید
رسوا کرے گی دیکھ کے دنیا مجھے قمرؔ
اس چاندنی میں ان کو بلانے کو جائے کون
بارش کے بعد رات سڑک آئنہ سی تھی
اک پاؤں پانیوں پہ پڑا چاند ہل گیا
چاند خاموش جا رہا تھا کہیں
ہم نے بھی اس سے کوئی بات نہ کی
ہم نے اس چہرے کو باندھا نہیں مہتاب مثال
ہم نے مہتاب کو اس رخ کے مماثل باندھا
ہاتھ میں چاند جہاں آیا مقدر چمکا
سب بدل جائے گا قسمت کا لکھا جام اٹھا
-
موضوعات : قسمتاور 1 مزید
رات اک شخص بہت یاد آیا
جس گھڑی چاند نمودار ہوا
-
موضوع : یاد
ایسا ہو زندگی میں کوئی خواب ہی نہ ہو
اندھیاری رات میں کوئی مہتاب ہی نہ ہو
-
موضوع : خواب
دور کے چاند کو ڈھونڈو نہ کسی آنچل میں
یہ اجالا نہیں آنگن میں سمانے والا
پھول باہر ہے کہ اندر ہے مرے سینے میں
چاند روشن ہے کہ میں آپ ہی تابندہ ہوں
آسمان اور زمیں کا ہے تفاوت ہر چند
اے صنم دور ہی سے چاند سا مکھڑا دکھلا
چاند میں کیسے نظر آئے تری صورت مجھے
آندھیوں سے آسماں کا رنگ میلا ہو گیا
پوچھنا چاند کا پتا آذرؔ
جب اکیلے میں رات مل جائے
-
موضوع : رات
چھپ گیا عید کا چاند نکل کر دیر ہوئی پر جانے کیوں
نظریں اب تک ٹکی ہوئی ہیں مسجد کے میناروں پر
-
موضوع : عید
وہ جگنو ہو ستارہ ہو کہ آنسو
اندھیرے میں سبھی مہتاب سے ہیں
-
موضوع : آنسو
مجھے اس خواب نے اک عرصہ تک بے تاب رکھا ہے
اک اونچی چھت ہے اور چھت پر کوئی مہتاب رکھا ہے
-
موضوع : خواب
مجھے یہ ضد ہے کبھی چاند کو اسیر کروں
سو اب کے جھیل میں اک دائرہ بنانا ہے
میری طرح سے یہ بھی ستایا ہوا ہے کیا
کیوں اتنے داغ دکھتے ہیں مہتاب میں ابھی
ہر رنگ ہے تیرے آگے پھیکا
مہتاب ہے پھول چاندنی کا