Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Asim Wasti's Photo'

ابوظہبی میں مقیم معروف شاعر، نامور ادیب وشاعر شوکت واسطی کے فرزند

ابوظہبی میں مقیم معروف شاعر، نامور ادیب وشاعر شوکت واسطی کے فرزند

عاصم واسطی کے اشعار

4.8K
Favorite

باعتبار

مری زبان کے موسم بدلتے رہتے ہیں

میں آدمی ہوں مرا اعتبار مت کرنا

بدل گیا ہے زمانہ بدل گئی دنیا

نہ اب وہ میں ہوں مری جاں نہ اب وہ تو تو ہے

تیز اتنا ہی اگر چلنا ہے تنہا جاؤ تم

بات پوری بھی نہ ہوگی اور گھر آ جائے گا

وقت بے وقت جھلکتا ہے مری صورت سے

کون چہرہ مری تشکیل میں آیا ہوا ہے

انتہائی حسین لگتی ہے

جب وہ کرتی ہے روٹھ کر باتیں

عجیب شور مچانے لگے ہیں سناٹے

یہ کس طرح کی خموشی ہر اک صدا میں ہے

اب یہی سوچتے رہتے ہیں بچھڑ کر تجھ سے

شاید ایسے نہیں ہوتا اگر ایسا کرتے

تری زمین پہ کرتا رہا ہوں مزدوری

ہے سوکھنے کو پسینہ معاوضہ ہے کہاں

غلط روی کو تری میں غلط سمجھتا ہوں

یہ بے وفائی بھی شامل مری وفا میں ہے

لوگ کہتے ہیں کہ وہ شخص ہے خوشبو جیسا

ساتھ شاید اسے لے آئے ہوا دیکھتے ہیں

یہ ہم سفر تو سبھی اجنبی سے لگتے ہیں

میں جس کے ساتھ چلا تھا وہ قافلہ ہے کہاں

تمہارے ساتھ مرے مختلف مراسم ہیں

مری وفا پہ کبھی انحصار مت کرنا

نہیں وہ شمع محبت رہی تو پھر عاصمؔ

یہ کس دعا سے مرے گھر میں روشنی سی ہے

سیکھا نہ دعاؤں میں قناعت کا سلیقہ

وہ مانگ رہا ہوں جو مقدر میں نہیں ہے

بنا رکھا ہے منصوبہ کئی برسوں کا تو نے

اگر اک دن اچانک تجھ کو مرنا پڑ گیا تو

مجھے خبر ہی نہیں تھی کہ عشق کا آغاز

اب ابتدا سے نہیں درمیاں سے ہوتا ہے

تم اس رستے میں کیوں بارود بوئے جا رہے ہو

کسی دن اس طرف سے خود گزرنا پڑ گیا تو

کسی بھی کام میں لگتا نہیں ہے دل میرا

بڑے دنوں سے طبیعت بجھی بجھی سی ہے

تو مرے پاس جب نہیں ہوتا

تجھ سے کرتا ہوں کس قدر باتیں

کہیں کہیں تو زمیں آسماں سے اونچی ہے

یہ راز مجھ پہ کھلا سیڑھیاں اترتے ہوئے

ہے ی امید مرے خواب میں آپ آئیں گے

ایک در آنکھ کا رکھتا ہوں کھلا رات کے وقت

زاویہ دھوپ نے کچھ ایسا بنایا ہے کہ ہم

سائے کو جسم کی جنبش سے جدا دیکھتے ہیں

ہونٹوں کو پھول آنکھ کو بادہ نہیں کہا

تجھ کو تری ادا سے زیادہ نہیں کہا

میں انہماک میں یہ کس مقام تک پہنچا

تجھے ہی بھول گیا تجھ کو یاد کرتے ہوئے

ہم اپنے باغ کے پھولوں کو نوچ ڈالتے ہیں

جب اختلاف کوئی باغباں سے ہوتا ہے

خشک رت میں اس جگہ ہم نے بنایا تھا مکان

یہ نہیں معلوم تھا یہ راستہ پانی کا ہے

کچھ وہ بھی طبیعت کا سکھی ایسا نہیں ہے

کچھ ہم بھی محبت میں قناعت نہیں کرتے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے