ہر طرف حد نظر تک سلسلہ پانی کا ہے
ہر طرف حد نظر تک سلسلہ پانی کا ہے
کیا کہیں ساحل سے کوئی رابطہ پانی کا ہے
خشک رت میں اس جگہ ہم نے بنایا تھا مکان
یہ نہیں معلوم تھا یہ راستہ پانی کا ہے
آگ سی گرمی اگر تیرے بدن میں ہے تو ہو
دیکھ میرے خون میں بھی ولولہ پانی کا ہے
ایک سوہنی ہی نہیں ڈوبی مری بستی میں تو
ہر محبت کا مقدر سانحہ پانی کا ہے
بے گنہ بھی ڈوب جاتے ہیں گنہ گاروں کے ساتھ
شہر کے قانون میں یہ ضابطہ پانی کا ہے
جانتا ہوں کیوں تمہارے باغ میں کھلتے ہیں پھول
بات محنت کی نہیں یہ معجزہ پانی کا ہے
اشک بہتے بھی نہیں عاصمؔ ٹھہرتے بھی نہیں
کیا مسافت ہے یہ کیسا قافلہ پانی کا ہے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 38)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.