بنائی ہے تری تصویر میں نے ڈرتے ہوئے
بنائی ہے تری تصویر میں نے ڈرتے ہوئے
لرز رہا تھا مرا ہاتھ رنگ بھرتے ہوئے
میں انہماک میں یہ کس مقام تک پہنچا
تجھے ہی بھول گیا تجھ کو یاد کرتے ہوئے
نظام کن کے سبب انتشار ہے مربوط
یہ کائنات سمٹتی بھی ہے بکھرتے ہوئے
کہیں کہیں تو زمیں آسماں سے اونچی ہے
یہ راز مجھ پہ کھلا سیڑھیاں اترتے ہوئے
ہمیں یہ وقت ڈراتا کچھ اس طرح بھی ہے
ٹھہر نہ جائے کہیں حادثہ گزرتے ہوئے
کچھ اعتبار نہیں اگلی نسل پر ان کو
وصیتیں نہیں کرتے یہ لوگ مرتے ہوئے
ہر ایک ضرب تو ہوتی نہیں عیاں عاصمؔ
ہزار نقش ہوئے مندمل ابھرتے ہوئے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 78)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.