ہے نیند ابھی آنکھ میں پل بھر میں نہیں ہے
ہے نیند ابھی آنکھ میں پل بھر میں نہیں ہے
کروٹ کوئی آرام کی بستر میں نہیں ہے
ساحل پہ جلا دے جو پلٹنے کا وسیلہ
اب ایسا جیالا مرے لشکر میں نہیں ہے
پھیلاؤ ہوا ہے مرے ادراک سے پیدا
وسعت مرے اندر ہے سمندر میں نہیں ہے
سیکھا نہ دعاؤں میں قناعت کا سلیقہ
وہ مانگ رہا ہوں جو مقدر میں نہیں ہے
رکھ اس پہ نظر جو کہیں ظاہر میں ہے پنہاں
وہ بھی تو کبھی دیکھ جو منظر میں نہیں ہے
یوں دھوپ نے اب زاویہ بدلا ہے کہ عاصمؔ
سایہ بھی مرا میرے برابر میں نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.