Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فلسفہ پر اشعار

فلسفے کے عنوان کے تحت

جو اشعار ہیں وہ زندگی کے باریک اور اہم ترین گوشوں پر سوچ بچار کا نتیجہ ہیں ۔ ان شعروں میں آپ دیکھیں گے کہ زندگی کے عام سے اور روز مرہ کے معاملات کو شاعر فکر کی کس گہری سطح پر جاکر دیکھتا ، پرکھتا اور نتائج اخذ کرتا ہے ۔ اس قسم کی شاعری کو پڑھنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ اس سے ہمارے اپنے ذہن ودماغ کی پرتیں کھلتی ہیں اور ہم اپنے آس پاس کی دنیا کو ایک الگ نظر سے دیکھنے کے اہل ہوجاتے ہیں ۔

مجھے تو لگتا ہے جیسے یہ کائنات تمام

ہے بازگشت یقیناً صدا کسی کی نہیں

عدیل زیدی

مدت کے بعد آج میں آفس نہیں گیا

خود اپنے ساتھ بیٹھ کے دن بھر شراب پی

فاضل جمیلی

دھوکہ ہے اک فریب ہے منزل کا ہر خیال

سچ پوچھئے تو سارا سفر واپسی کا ہے

راجیش ریڈی

لمحوں کے عذاب سہ رہا ہوں

میں اپنے وجود کی سزا ہوں

اطہر نفیس

ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی

جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا

ندا فاضلی

گر جوش پہ ٹک آیا دریاؤ طبیعت کا

ہم تم کو دکھا دیں گے پھیلاؤ طبیعت کا

مصحفی غلام ہمدانی

روپ کی دھوپ کہاں جاتی ہے معلوم نہیں

شام کس طرح اتر آتی ہے رخساروں پر

عرفان صدیقی

اپنے ہونے کا کچھ احساس نہ ہونے سے ہوا

خود سے ملنا مرا اک شخص کے کھونے سے ہوا

مصور سبزواری

جانے کتنے لوگ شامل تھے مری تخلیق میں

میں تو بس الفاظ میں تھا شاعری میں کون تھا

بھارت بھوشن پنت

مرے فسوں نے دکھائی ہے تیرے رخ کی سحر

مرے جنوں نے بنائی ہے تیرے زلف کی شام

میکش اکبرآبادی

بتوں کو پوجنے والوں کو کیوں الزام دیتے ہو

ڈرو اس سے کہ جس نے ان کو اس قابل بنایا ہے

مخمور سعیدی

میں بھی یہاں ہوں اس کی شہادت میں کس کو لاؤں

مشکل یہ ہے کہ آپ ہوں اپنی نظیر میں

فرحت احساس

نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم

رہا یہ وہم کہ ہم ہیں سو وہ بھی کیا معلوم

فانی بدایونی

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں

کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں

علامہ اقبال

ایسی تاریکیاں آنکھوں میں بسی ہیں کہ فرازؔ

رات تو رات ہے ہم دن کو جلاتے ہیں چراغ

احمد فراز

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے