بھارت بھوشن پنت
غزل 39
اشعار 38
گھر سے نکل کر جاتا ہوں میں روز کہاں
اک دن اپنا پیچھا کر کے دیکھا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر طرف تھی خاموشی اور ایسی خاموشی
رات اپنے سائے سے ہم بھی ڈر کے روئے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 19
تصویری شاعری 3
مری ہی بات سنتی ہے مجھی سے بات کرتی ہے کہاں تنہائی گھر کی اب کسی سے بات کرتی ہے ہمیشہ اس کی باتوں میں اندھیروں کا وہی رونا یہ شب جب بھی دیئے کی روشنی سے بات کرتی ہے میں جب مایوس ہو کر راستے میں بیٹھ جاتا ہوں تو ہر منزل مری آوارگی سے بات کرتی ہے سکوت_شب میں جب سارے مسافر سوئے ہوتے ہیں انہیں لمحات میں کشتی ندی سے بات کرتی ہے کبھی چپ چاپ تاریکی کی چادر اوڑھ لیتی ہے کبھی وہ جھیل شب بھر چاندنی سے بات کرتی ہے دیار_ذات میں اس وقت جب میں بھی نہیں ہوتا کوئی آواز میری خامشی سے بات کرتی ہے ہمیشہ اس کے چہرے پر عجب سا خوف رہتا ہے کبھی جب موت میری زندگی سے بات کرتی ہے