Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دید کی تمنا میں آنکھ بھر کے روئے تھے

بھارت بھوشن پنت

دید کی تمنا میں آنکھ بھر کے روئے تھے

بھارت بھوشن پنت

دید کی تمنا میں آنکھ بھر کے روئے تھے

ہم بھی ایک چہرے کو یاد کر کے روئے تھے

سامنے تو لوگوں کے غم چھپا لئے اپنے

اور جب ہوئے تنہا ہم بکھر کے روئے تھے

ہم سے ان اندھیروں کو کس لیے شکایت ہے

ہم تو خود چراغوں کی لو کتر کے روئے تھے

جب تلک تھے کشتی پر خود کو روک رکھا تھا

ساحلوں پہ آتے ہی ہم اتر کے روئے تھے

آئنے میں روتا وہ عکس بھی ہمارا تھا

جس کو دیکھ کر اکثر ہم بپھر کے روئے تھے

یاد ہے ابھی تک وہ ایک شام بچپن کی

جانے کیا ہوا تھا سب لوگ گھر کے روئے تھے

ساحلوں پہ آتی ہے آج بھی صدا ان کی

ڈوبنے سے کچھ پہلے جو ابھر کے روئے تھے

ہر طرف تھی خاموشی اور ایسی خاموشی

رات اپنے سائے سے ہم بھی ڈر کے روئے تھے

تب پتا چلا ہم کو زخم کتنے گہرے ہیں

درد کے نشیبوں میں جب اتر کے روئے تھے

ہم نے اپنی آنکھوں سے حادثہ وہ دیکھا تھا

پتھروں کی بستی میں زخم سر کے روئے تھے

مأخذ :
  • کتاب : Bechehragi (Pg. 107)
  • Author : bharat bhushan pant
  • مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
  • اشاعت : 2010

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے