اندھیرا پر اشعار
روشنی کے برعکس حالت
کو ہم اندھیرے سے تعبیرکرتے ہیں لیکن شاعری میں یہ اندھیرا پھیل کرزندگی کی ساری منفیت کوگھیر لیتا ہے ۔ یہ صرف ایک پہلوہے ۔ اندھیرے کو اور بھی کئی استعاراتی شکلوں میں استعال کیا گیا ہے ۔ بعض جگہوں پریہی اندھیراجدید زندگی کی خیرہ کن روشنی کے مقابلے میں ایک طاقت بن کرسامنے آتا ہے اورزندگی کی مثبت اقدارکا اظہاریہ ہوتا ہے ۔ یہ صرف ایک لفظ نہیں ہے بلکہ تصورات کے دور تک پھیلے ہوئے علاقے کی ایک خارجی علامت ہے ۔
شہر کے اندھیرے کو اک چراغ کافی ہے
سو چراغ جلتے ہیں اک چراغ جلنے سے
الفت کا ہے مزہ کہ اثرؔ غم بھی ساتھ ہوں
تاریکیاں بھی ساتھ رہیں روشنی کے ساتھ
عشق میں کچھ نظر نہیں آیا
جس طرف دیکھیے اندھیرا ہے
روشنی پھیلی تو سب کا رنگ کالا ہو گیا
کچھ دیئے ایسے جلے ہر سو اندھیرا ہو گیا
-
موضوع : روشنی
دیتے نہیں سجھائی جو دنیا کے خط و خال
آئے ہیں تیرگی میں مگر روشنی سے ہم
-
موضوع : روشنی
اندھیروں کو نکالا جا رہا ہے
مگر گھر سے اجالا جا رہا ہے
آج کی رات بھی تنہا ہی کٹی
آج کے دن بھی اندھیرا ہوگا
-
موضوع : رات