مزاحمت پر اشعار
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
-
موضوعات : انقلاباور 2 مزید
ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف
گر جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی
-
موضوعات : امناور 3 مزید
ہزاروں ظلم ہوں مظلوم پر تو چپ رہے دنیا
اگر مظلوم کچھ بولے تو دہشت گرد کہتی ہے
شہر کے اندھیرے کو اک چراغ کافی ہے
سو چراغ جلتے ہیں اک چراغ جلنے سے
-
موضوعات : اندھیرااور 1 مزید
اے ظلم کے ماتو لب کھولو چپ رہنے والو چپ کب تک
کچھ حشر تو ان سے اٹھے گا کچھ دور تو نالے جائیں گے
ہوائے ظلم سوچتی ہے کس بھنور میں آ گئی
وہ اک دیا بجھا تو سینکڑوں دئیے جلا گیا
یہ بات سچ ہے تمہیں ظلم میں مہارت ہے
یہ بات بھی تو حقیقت ہے میں نہیں ڈرتا
یہ انتقام ہے یا احتجاج ہے کیا ہے
یہ لوگ دھوپ میں کیوں ہیں شجر کے ہوتے ہوئے
-
موضوعات : انتقاماور 1 مزید
یہ احتجاج عجب ہے خلاف تیغ ستم
زمیں میں جذب نہیں ہو رہا ہے خوں میرا