Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جفا پر اشعار

معشوق جفا کار ہوتا ہے

۔ عشق میں اس کا کردار ہی عاشق پر ظلم وستم کرنے سے تشکیل پاتا ہے لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ عاشق کیلئے یہ ظلم وستم اور جفا محبوب کی طرف سے کی جانے والی ایک عنایت اور اس کی توجہ کی ایک شکل ہوتی ہے ۔ عام زندگی میں ایسا سوچنا بھی مشکل ہے ۔اسی لئے شاعری ہمیں اپنی عام اور جانی پہچانی زندگی سے نکال کر ایک دوسری ہی زندگی اور جینے کے نئے طور طریقوں سے روشناس کراتی ہے ۔ ہم نے کچھ اچھے شعروں کا انتخاب کیا ہے آپ انہیں پڑھئے اور جفا کی اس دلچسپ کہانی کا لطف لیجئے ۔

ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

ساحر لدھیانوی

لطف آنے لگا جفاؤں میں

وہ کہیں مہرباں نہ ہو جائے

امیر مینائی

ان کی جفاؤں پر بھی وفا کا ہوا گماں

اپنی وفاؤں کو بھی فراموش کر دیا

حمید جالندھری

کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ

ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا

مرزا غالب

پہلے رگ رگ سے مری خون نچوڑا اس نے

اب یہ کہتا ہے کہ رنگت ہی مری پیلی ہے

مظفر وارثی

جتنی وہ مرے حال پہ کرتے ہیں جفائیں

آتا ہے مجھے ان کی محبت کا یقیں اور

عرش ملسیانی

ادا آئی جفا آئی غرور آیا حجاب آیا

ہزاروں آفتیں لے کر حسینوں پر شباب آیا

نوح ناروی

ایسے بگڑے کہ پھر جفا بھی نہ کی

دشمنی کا بھی حق ادا نہ ہوا

حسرتؔ موہانی

تم نہ توبہ کرو جفاؤں سے

ہم وفاؤں سے توبہ کرتے ہیں

ساحر ہوشیار پوری

ظالم جفا جو چاہے سو کر مجھ پہ تو ولے

پچھتاوے پھر تو آپ ہی ایسا نہ کر کہیں

خواجہ میر درد

قائم ہے اب بھی میری وفاؤں کا سلسلہ

اک سلسلہ ہے ان کی جفاؤں کا سلسلہ

امیتا پرسو رام میتا

جب بھی والد کی جفا یاد آئی

اپنے دادا کی خطا یاد آئی

محمد یوسف پاپا

تیر پر تیر لگاؤ تمہیں ڈر کس کا ہے

سینہ کس کا ہے مری جان جگر کس کا ہے

امیر مینائی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے