جفا پر اشعار
معشوق جفا کار ہوتا ہے
۔ عشق میں اس کا کردار ہی عاشق پر ظلم وستم کرنے سے تشکیل پاتا ہے لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ عاشق کیلئے یہ ظلم وستم اور جفا محبوب کی طرف سے کی جانے والی ایک عنایت اور اس کی توجہ کی ایک شکل ہوتی ہے ۔ عام زندگی میں ایسا سوچنا بھی مشکل ہے ۔اسی لئے شاعری ہمیں اپنی عام اور جانی پہچانی زندگی سے نکال کر ایک دوسری ہی زندگی اور جینے کے نئے طور طریقوں سے روشناس کراتی ہے ۔ ہم نے کچھ اچھے شعروں کا انتخاب کیا ہے آپ انہیں پڑھئے اور جفا کی اس دلچسپ کہانی کا لطف لیجئے ۔
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
-
موضوعات : انقلاباور 2 مزید
لطف آنے لگا جفاؤں میں
وہ کہیں مہرباں نہ ہو جائے
ان کی جفاؤں پر بھی وفا کا ہوا گماں
اپنی وفاؤں کو بھی فراموش کر دیا
-
موضوع : وفا
کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
-
موضوعات : فلمی اشعاراور 2 مزید
پہلے رگ رگ سے مری خون نچوڑا اس نے
اب یہ کہتا ہے کہ رنگت ہی مری پیلی ہے
جتنی وہ مرے حال پہ کرتے ہیں جفائیں
آتا ہے مجھے ان کی محبت کا یقیں اور
-
موضوع : محبت
ادا آئی جفا آئی غرور آیا حجاب آیا
ہزاروں آفتیں لے کر حسینوں پر شباب آیا
ایسے بگڑے کہ پھر جفا بھی نہ کی
دشمنی کا بھی حق ادا نہ ہوا
تم نہ توبہ کرو جفاؤں سے
ہم وفاؤں سے توبہ کرتے ہیں
ظالم جفا جو چاہے سو کر مجھ پہ تو ولے
پچھتاوے پھر تو آپ ہی ایسا نہ کر کہیں
قائم ہے اب بھی میری وفاؤں کا سلسلہ
اک سلسلہ ہے ان کی جفاؤں کا سلسلہ
-
موضوع : بے وفائی
جب بھی والد کی جفا یاد آئی
اپنے دادا کی خطا یاد آئی
-
موضوعات : مزاحاور 1 مزید
تیر پر تیر لگاؤ تمہیں ڈر کس کا ہے
سینہ کس کا ہے مری جان جگر کس کا ہے