غرور پر اشعار
غرور زندگی جینے کا ایک
منفی رویہ ہے ۔ آدمی جب خود پسندی میں مبتلا ہوجاتا ہے تو اسے اپنی ذات کے علاوہ کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔ شاعری میں جس غرور کو کثرت سے موضوع بنایا گیا ہے وہ محبوب کا اختیار کردہ غرور ہے ۔ محبوب اپنے حسن ،اپنی چمک دمک ، اپنے چاہے جانے اور اپنے چاہنے والوں کی کثرت پر غرور کرتا ہے اور اپنے عاشقوں کو اپنے اس رویے سے دکھ پہنچاتا ہے ۔ ایک چھوٹا سا شعری انتخاب آپ کے لئے حاضر ہے
آسماں اتنی بلندی پہ جو اتراتا ہے
بھول جاتا ہے زمیں سے ہی نظر آتا ہے
شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشا ہے
جس ڈال پہ بیٹھے ہو وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے
-
موضوعات : پارلیمنٹاور 2 مزید
ادا آئی جفا آئی غرور آیا حجاب آیا
ہزاروں آفتیں لے کر حسینوں پر شباب آیا
آسمانوں میں اڑا کرتے ہیں پھولے پھولے
ہلکے لوگوں کے بڑے کام ہوا کرتی ہے
روز دیوار میں چن دیتا ہوں میں اپنی انا
روز وہ توڑ کے دیوار نکل آتی ہے
وہ جس گھمنڈ سے بچھڑا گلہ تو اس کا ہے
کہ ساری بات محبت میں رکھ رکھاؤ کی تھی