نوشی گیلانی
غزل 23
نظم 10
اشعار 14
اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اسے لاکھ دل سے پکار لو اسے دیکھ لو
کوئی ایک حرف جواب میں نہیں آئے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تتلیاں جگنو سبھی ہوں گے مگر دیکھے گا کون
ہم سجا بھی لیں اگر دیوار و در دیکھے گا کون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں تنہا لڑکی دیار شب میں جلاؤں سچ کے دیئے کہاں تک
سیاہ کاروں کی سلطنت میں میں کس طرح آفتاب لکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 6
وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے کہ جس طرح کوئی لہجہ بدلتا جاتا ہے یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے رتیں وصال کی اب خواب ہونے والی ہیں کہ اس کی بات کا لہجہ بدلتا جاتا ہے رہا جو دھوپ میں سر پر مرے وہی آنچل ہوا چلی ہے تو کتنا بدلتا جاتا ہے وہ بات کر جسے دنیا بھی معتبر سمجھے تجھے خبر ہے زمانہ بدلتا جاتا ہے
وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے کہ جس طرح کوئی لہجہ بدلتا جاتا ہے یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے رتیں وصال کی اب خواب ہونے والی ہیں کہ اس کی بات کا لہجہ بدلتا جاتا ہے رہا جو دھوپ میں سر پر مرے وہی آنچل ہوا چلی ہے تو کتنا بدلتا جاتا ہے وہ بات کر جسے دنیا بھی معتبر سمجھے تجھے خبر ہے زمانہ بدلتا جاتا ہے