تمام
تعارف
غزل89
نظم61
شعر105
ای-کتاب119
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 26
آڈیو 25
ویڈیو 11
بلاگ1
دیگر
دوہا1
شہریار کے اشعار
شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کو
میں دیکھتا رہا دریا تری روانی کو
جہاں میں ہونے کو اے دوست یوں تو سب ہوگا
ترے لبوں پہ مرے لب ہوں ایسا کب ہوگا
-
موضوع : رومان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے
اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے
سیاہ رات نہیں لیتی نام ڈھلنے کا
یہی تو وقت ہے سورج ترے نکلنے کا
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے
رشتہ ہی مری پیاس کا پانی سے نہیں ہے
کیا کوئی نئی بات نظر آتی ہے ہم میں
آئینہ ہمیں دیکھ کے حیران سا کیوں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب بھی ملتی ہے مجھے اجنبی لگتی کیوں ہے
زندگی روز نئے رنگ بدلتی کیوں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھر کی تعمیر تصور ہی میں ہو سکتی ہے
اپنے نقشے کے مطابق یہ زمیں کچھ کم ہے
یہ کیا ہے محبت میں تو ایسا نہیں ہوتا
میں تجھ سے جدا ہو کے بھی تنہا نہیں ہوتا
-
موضوع : محبت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شام ہوتے ہی کھلی سڑکوں کی یاد آتی ہے
سوچتا روز ہوں میں گھر سے نہیں نکلوں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے
اس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر ملاقات کا انجام جدائی کیوں ہے
اب تو ہر وقت یہی بات ستاتی ہے ہمیں
-
موضوع : جدائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے کوئی جو بتائے شب کے مسافروں کو
کتنا سفر ہوا ہے کتنا سفر رہا ہے
-
موضوع : سفر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ اک شجر کہ جس پہ نہ کانٹا نہ پھول ہے
سائے میں اس کے بیٹھ کے رونا فضول ہے
-
موضوع : شجر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ کون تھا وہ کہاں کا تھا کیا ہوا تھا اسے
سنا ہے آج کوئی شخص مر گیا یارو
-
موضوع : آہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک بوند زہر کے لیے پھیلا رہے ہو ہاتھ
دیکھو کبھی خود اپنے بدن کو نچوڑ کے
-
موضوع : بدن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سبھی کو غم ہے سمندر کے خشک ہونے کا
کہ کھیل ختم ہوا کشتیاں ڈبونے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پہلے نہائی اوس میں پھر آنسوؤں میں رات
یوں بوند بوند اتری ہمارے گھروں میں رات
یا تیرے علاوہ بھی کسی شے کی طلب ہے
یا اپنی محبت پہ بھروسا نہیں ہم کو
عمر کا لمبا حصہ کر کے دانائی کے نام
ہم بھی اب یہ سوچ رہے ہیں پاگل ہو جائیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جمع کرتے رہے جو اپنے کو ذرہ ذرہ
وہ یہ کیا جانیں بکھرنے میں سکوں کتنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب رات کی دیوار کو ڈھانا ہے ضروری
یہ کام مگر مجھ سے اکیلے نہیں ہوگا
-
موضوع : امید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو ہونے والا ہے اب اس کی فکر کیا کیجے
جو ہو چکا ہے اسی پر یقیں نہیں آتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بچھڑے لوگوں سے ملاقات کبھی پھر ہوگی
دل میں امید تو کافی ہے یقیں کچھ کم ہے
-
موضوع : یاد رفتگاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے وعدے کو کبھی جھوٹ نہیں سمجھوں گا
آج کی رات بھی دروازہ کھلا رکھوں گا
ہے آج یہ گلہ کہ اکیلا ہے شہریارؔ
ترسو گے کل ہجوم میں تنہائی کے لئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے سورج آ! مرے جسم پہ اپنا سایہ کر
بڑی تیز ہوا ہے سردی آج غضب کی ہے
اک صرف ہمیں مے کو آنکھوں سے پلاتے ہیں
کہنے کو تو دنیا میں مے خانے ہزاروں ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھ کی یہ ایک حسرت تھی کہ بس پوری ہوئی
آنسوؤں میں بھیگ جانے کی ہوس پوری ہوئی
-
موضوع : آنکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آسماں کچھ بھی نہیں اب تیرے کرنے کے لیے
میں نے سب تیاریاں کر لی ہیں مرنے کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہئے تو آسماں کو زمیں پر اتار لائیں
مشکل نہیں ہے کچھ بھی اگر ٹھان لیجئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو چاہتی دنیا ہے وہ مجھ سے نہیں ہوگا
سمجھوتا کوئی خواب کے بدلے نہیں ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ جب ہے کہ اک خواب سے رشتہ ہے ہمارا
دن ڈھلتے ہی دل ڈوبنے لگتا ہے ہمارا
عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو
میں اپنے سائے سے کل رات ڈر گیا یارو
-
موضوع : سایہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جاگتا ہوں میں ایک اکیلا دنیا سوتی ہے
کتنی وحشت ہجر کی لمبی رات میں ہوتی ہے
آنکھوں میں تیری دیکھ رہا ہوں میں اپنی شکل
یہ کوئی واہمہ یہ کوئی خواب تو نہیں
نذرانہ تیرے حسن کو کیا دیں کہ اپنے پاس
لے دے کے ایک دل ہے سو ٹوٹا ہوا سا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو کہاں ہے تجھ سے اک نسبت تھی میری ذات کو
کب سے پلکوں پر اٹھائے پھر رہا ہوں رات کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کیا جگہ ہے دوستو یہ کون سا دیار ہے
حد نگاہ تک جہاں غبار ہی غبار ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم جدا ہو گئے آغاز سفر سے پہلے
جانے کس سمت ہمیں راہ وفا لے جاتی
بے نام سے اک خوف سے دل کیوں ہے پریشاں
جب طے ہے کہ کچھ وقت سے پہلے نہیں ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں سوچتا ہوں مگر یاد کچھ نہیں آتا
کہ اختتام کہاں خواب کے سفر کا ہوا
کیوں آج اس کا ذکر مجھے خوش نہ کر سکا
کیوں آج اس کا نام مرا دل دکھا گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان دنوں میں بھی ہوں کچھ کار جہاں میں مصروف
بات تجھ میں بھی نہیں رہ گئی پہلے والی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زباں ملی بھی تو کس وقت بے زبانوں کو
سنانے کے لیے جب کوئی داستاں نہ رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر جو کوئی بھی تجھ سا حسیں نہیں آتا
کسی کو کیا مجھے خود بھی یقیں نہیں آتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی جیسی توقع تھی نہیں کچھ کم ہے
ہر گھڑی ہوتا ہے احساس کہیں کچھ کم ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ