Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر پر اشعار

سمندر کو موضوع بنانے

والی شاعری سمندر کی طرح ہی پھیلی ہوئی ہے اور الگ الگ ڈائمینشن رکھتی ہے ۔ سمندر ، اس کی تیزوتند موجیں خوف کی علامت بھی ہیں اور اس کی صاف وشفاف فضا ، ساحل کا سکون اوربیکرانی، خوشی کا استعارہ بھی ۔ آپ اس شاعری میں دیکھیں گے کہ کس طرح عام سا نظر آنے والا سمندر معنی کے کس بڑے سلسلے سے جڑ گیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور لطف لیجئے ۔

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا

احمد ندیم قاسمی

گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا

لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا

قتیل شفائی

نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیں

ساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا

محمد علوی

انہیں ٹھہرے سمندر نے ڈبویا

جنہیں طوفاں کا اندازا بہت تھا

ملک زادہ منظور احمد

دوست احباب سے لینے نہ سہارے جانا

دل جو گھبرائے سمندر کے کنارے جانا

عبد الاحد ساز

چھیڑ کر جیسے گزر جاتی ہے دوشیزہ ہوا

دیر سے خاموش ہے گہرا سمندر اور میں

زیب غوری

چمک رہا ہے خیمۂ روشن دور ستارے سا

دل کی کشتی تیر رہی ہے کھلے سمندر میں

زیب غوری

کٹی ہوئی ہے زمیں کوہ سے سمندر تک

ملا ہے گھاؤ یہ دریا کو راستہ دے کر

عدیم ہاشمی

بند ہو جاتا ہے کوزے میں کبھی دریا بھی

اور کبھی قطرہ سمندر میں بدل جاتا ہے

فریاد آزر

سمندر ادا فہم تھا رک گیا

کہ ہم پاؤں پانی پہ دھرنے کو تھے

عرفان صدیقی

رکھی ہوئی ہے دونوں کی بنیاد ریت پر

صحرائے بے کراں کو سمندر لکھیں گے ہم

امیر امام

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے