کاشف حسین غائر کے اشعار
حال پوچھا نہ کرے ہاتھ ملایا نہ کرے
میں اسی دھوپ میں خوش ہوں کوئی سایہ نہ کرے
-
موضوع : سوشل ڈسٹینسنگ شاعری
ہماری زندگی پر موت بھی حیران ہے غائرؔ
نہ جانے کس نے یہ تاریخ پیدائش نکالی ہے
ان ستاروں میں کہیں تم بھی ہو
ان نظاروں میں کہیں میں بھی ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا چاہتی ہے ہم سے ہماری یہ زندگی
کیا قرض ہے جو ہم سے ادا ہو نہیں رہا
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھوپ سائے کی طرح پھیل گئی
ان درختوں کی دعا لینے سے
-
موضوع : سایہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کل رات جگاتی رہی اک خواب کی دوری
اور نیند بچھاتی رہی بستر مرے آگے
موت کا کیا کام جب اس شہر میں
زندگی جیسی بلا موجود ہے
زمیں آباد ہوتی جا رہی ہے
کہاں جائے گی تنہائی ہماری
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نیند اڑنے لگی ہے آنکھوں سے
دھول جمنے لگی ہے بستر پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی دھوپ میں آنے سے کھلی
سایہ دیوار اٹھانے سے کھلا
شور جتنا ہے کائنات میں شور
میرے اندر کی خامشی سے ہوا
-
موضوع : خاموشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ہوا یوں ہی خاک چھانتی ہے
یا کوئی چیز کھو گئی ہے یہاں
-
موضوع : ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ ہم وحشت میں اپنے گھر سے نکلے
نہ صحرا اپنی ویرانی سے نکلا
ہماری زندگی پر موت بھی حیران ہے غائرؔ
نہ جانے کس نے یہ تاریخ پیدائش نکالی ہے
مجھ سے رستوں کا بچھڑنا نہیں دیکھا جاتا
مجھ سے ملنے وہ کسی موڑ پہ آیا نہ کرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر ملی تو نظاروں میں بانٹ دی میں نے
یہ روشنی بھی ستاروں میں بانٹ دی میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک دن دکھ کی شدت کم پڑ جاتی ہے
کیسی بھی ہو وحشت کم پڑ جاتی ہے
ہمارے دل کی طرح شہر کے یہ رستے بھی
ہزار بھید چھپائے ہوئے سے لگتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بنے ہیں کام سب الجھن سے میرے
یہی اطوار ہیں بچپن سے میرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرا خیال تیری تمنا تک آ گیا
میں دل کو ڈھونڈھتا ہوا دنیا تک آ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا کہیں اور دل کے بارے میں
ہم ملازم ہیں اس ادارے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پیڑ ہو یا کہ آدمی غائرؔ
سر بلند اپنی عاجزی سے ہوا
-
موضوع : عاجزی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
صحرا میں آ نکلے تو معلوم ہوا
تنہائی کو وسعت کم پڑ جاتی ہے
زندگی میں کسک ضروری تھی
یہ خلا پر تری کمی سے ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میرے اندر کا شور ہے مجھ میں
ورنہ باہر تو خامشی ہے یہاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمیں ہموار ہو کر رہ گئی ہے
اڑی ہے دھول وہ دامن سے میرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ دیر بیٹھ جائیے دیوار کے قریب
کیا کہہ رہا ہے سایۂ دیوار جانیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ سے منسوب ہے غبار مرا
قافلے میں نہ کر شمار مرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ ایسی بھی دل کی باتیں ہوتی ہیں
جن باتوں کو خلوت کم پڑ جاتی ہے