فضا ابن فیضی کے اشعار
زندگی خود کو نہ اس روپ میں پہچان سکی
آدمی لپٹا ہے خوابوں کے کفن میں ایسا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کی قربت کا نشہ کیا چیز ہے
ہاتھ پھر جلتے توے پر رکھ دیا
خبر مجھ کو نہیں میں جسم ہوں یا کوئی سایا ہوں
ذرا اس کی وضاحت دھوپ کی چادر پہ لکھ دینا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر اک قیاس حقیقت سے دور تر نکلا
کتاب کا نہ کوئی درس معتبر نکلا
-
موضوع : کتاب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھے ہوس ہو جو مجھ کو ہدف بنانے کی
مجھے بھی تیر کی صورت کماں میں رکھ دینا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی لمحے تو خود سے لا تعلق بھی رہو لوگو
مسائل کم نہیں پھر زندگی بھر سوچتے رہنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھوں کے خواب دل کی جوانی بھی لے گیا
وہ اپنے ساتھ میری کہانی بھی لے گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پلکوں پر اپنی کون مجھے اب سجائے گا
میں ہوں وہ رنگ جو ترے پیکر سے کٹ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے فضاؔ اتنی کشادہ کب تھی معنی کی جہت
میرے لفظوں سے افق اک دوسرا روشن ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شخصیت کا یہ توازن تیرا حصہ ہے فضاؔ
جتنی سادہ ہے طبیعت اتنا ہی تیکھا ہنر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوگ مجھ کو مرے آہنگ سے پہچان گئے
کون بدنام رہا شہر سخن میں ایسا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تلاش معنی مقصود اتنی سہل نہ تھی
میں لفظ لفظ اترتا گیا بہت گہرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وقت نے کس آگ میں اتنا جلایا ہے مجھے
جس قدر روشن تھا میں اس سے سوا روشن ہوا
-
موضوع : وقت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لہو ہی کتنا ہے جو چشم تر سے نکلے گا
یہاں بھی کام نہ عرض ہنر سے نکلے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو ہے معنی پردۂ الفاظ سے باہر تو آ
ایسے پس منظر میں کیا رہنا سر منظر تو آ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غزل کے پردے میں بے پردہ خواہشیں لکھنا
نہ آیا ہم کو برہنہ گزارشیں لکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ میل جول حسن و بصیرت میں اب کہاں
جو سلسلہ تھا پھول کا پتھر سے کٹ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس طرح عمر کو جاتے دیکھوں
وقت کو آنکھوں سے اوجھل کر دے
شب گزیدہ کو ترے اس کی خبر ہی کب تھی
دن جو آئے گا غم لا متناہی دے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جلا ہے شہر تو کیا کچھ نہ کچھ تو ہے محفوظ
کہیں غبار کہیں روشنی سلامت ہے
کہاں وہ لوگ جو تھے ہر طرف سے نستعلیق
پرانی بات ہوئی چست بندشیں لکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نطق سے لب تک ہے صدیوں کا سفر
خامشی یہ دکھ بھلا جھیلے گی کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ تماشا دیدنی ٹھہرا مگر دیکھے گا کون
ہو گئے ہم راکھ تو دست دعا روشن ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں معانی سے بہت خاص ہے رشتہ اپنا
زندگی کٹ گئی لفظوں کو خبر کرنے میں
اب مناسب نہیں ہم عصر غزل کو یارو
کسی بجتی ہوئی پازیب کا گھنگھرو لکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم حسین غزلوں سے پیٹ بھر نہیں سکتے
دولت سخن لے کر بے فراغ ہیں یارو
-
موضوع : مفلسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھنا ہیں کھیلنے والوں کی چابک دستیاں
تاش کا پتا سہی میرا ہنر تیرا ہنر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اچھا ہوا میں وقت کے محور سے کٹ گیا
قطرہ گہر بنا جو سمندر سے کٹ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک دن غرق نہ کر دے تجھے یہ سیل وجود
دیکھ ہو جائے نہ پانی کہیں سر سے اونچا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خاک شبلیؔ سے خمیر اپنا بھی اٹھا ہے فضاؔ
نام اردو کا ہوا ہے اسی گھر سے اونچا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے تراش کے رکھ لو کہ آنے والا وقت
خزف دکھا کے گہر کی مثال پوچھے گا
-
موضوع : وقت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ