جرأت اظہار سے روکے گی کیا
جرأت اظہار سے روکے گی کیا
مصلحت میرا قلم چھینے گی کیا
میں مسافر دن کی جلتی دھوپ کا
رات میرا درد پہچانے گی کیا
بے کراں ہوں میں سمندر کی طرح
موج شبنم قد مرا ناپے گی کیا
چل پڑا ہوں سر پہ لے کر آسماں
پاؤں کے نیچے زمیں ٹھہرے گی کیا
شہر گل کی رہنے والی آگہی
مرے زخموں کی زباں سمجھے گی کیا
چہرہ چہرہ عالم بے چہرگی
دیکھ کر بھی زندگی دیکھے گی کیا
میں تو لوگو سہہ لوں ہر پتھر کا جبر
وقت کی شیشہ گری سوچے گی کیا
حسرتوں کی آنچ میں اس کو تپا
یوں بدن کی تیرگی پگھلے گی کیا
نطق سے لب تک ہے صدیوں کا سفر
خامشی یہ دکھ بھلا جھیلے گی کیا
کیا توقع کور ذہنوں سے فضاؔ
کوئلوں سے روشنی پھوٹے گی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.