ہاتھ پھیلاؤ تو سورج بھی سیاہی دے گا
ہاتھ پھیلاؤ تو سورج بھی سیاہی دے گا
کون اس دور میں سچوں کی گواہی دے گا
سوز احساس بہت ہے اسے کم تر مت جان
یہی شعلہ تجھے بالیدہ نگاہی دے گا
یوں تو ہر شخص یہ کہتا ہے کھرا سونا ہوں
کون کس روپ میں ہے وقت بتا ہی دے گا
ہوں پر امید کہ سب آستیں رکھتے ہیں یہاں
کوئی خنجر تو مری پیاس بجھا ہی دے گا
شب گزیدہ کو ترے اس کی خبر ہی کب تھی
دن جو آئے گا غم لا متناہی دے گا
آئنہ صاف دل اتنا بھی نہیں اب کہ تمہیں
اصل چہرے کے خط و خال دکھا ہی دے گا
تیرے ہاتھوں کا قلم ہے جو عصائے درویش
یہی اک دن تجھے خورشید کلاہی دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.