مجھے منظور کاغذ پر نہیں پتھر پہ لکھ دینا
مجھے منظور کاغذ پر نہیں پتھر پہ لکھ دینا
ہٹا کر مجھ کو تم منظر سے پس منظر پہ لکھ دینا
خبر مجھ کو نہیں میں جسم ہوں یا کوئی سایا ہوں
ذرا اس کی وضاحت دھوپ کی چادر پہ لکھ دینا
اسی کی دید سے محروم جس کو دیکھنا چاہوں
مری آنکھوں کو اس کے خواب گوں پیکر پہ لکھ دینا
اسی مٹی کا غمزہ ہیں معارف سب حقائق سب
جو تم چاہو تو اس جملے کو لوح زر پہ لکھ دینا
بہت نازک ہیں میرے سرو قامت تیغ زن لوگو
ہزیمت خوردگی میری صف لشکر پہ لکھ دینا
کبھی میں بھی اڑانیں بھرنے والا تھا بہت اونچی
مری پہچان اسی ٹوٹے ہوئے شہپر پہ لکھ دینا
سرابوں کے سفر سے تو نہیں لوٹا فضاؔ اب تک
جو خط لکھنا تو اتنی بات اس کے گھر پہ لکھ دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.