Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آئینہ پر 20 منتخب اشعار

آئینے کو موضوع بنانے

والی یہ شاعری پہلے ہی مرحلے میں آپ کو حیران کر دے گی ۔ آپ دیکھیں گے کہ صرف چہرہ دیکھنے کے لئے استعمال کیا جانے والا آئینہ شاعری میں آکر معنی کتنی وسیع اور رنگا رنگ دنیا تک پہنچنے کا ذریعہ بن گیا اور محبوب سے جڑے ہوئے موضوعات کے بیان میں اس کی علامتی حیثیت کتنی اہم ہوگئی ہے ۔یقیناً آپ آج آئینہ کے سامنے نہیں بلکہ اس شاعری کے سامنے حیران ہوں گے جو آئینہ کو موضوع بناتی ہے ۔

ہم نے دیکھا ہے روبرو ان کے

آئینہ آئینہ نہیں ہوتا

ابن مفتی

چاہے سونے کے فریم میں جڑ دو

آئنہ جھوٹ بولتا ہی نہیں

کرشن بہاری نور

بنایا توڑ کے آئینہ آئینہ خانہ

نہ دیکھی راہ جو خلوت سے انجمن کی طرف

نظم طبا طبائی

اترا کے آئینہ میں چڑھاتے تھے اپنا منہ

دیکھا مجھے تو جھینپ گئے منہ چھپا لیا

شوق قدوائی

نہ دیکھنا کبھی آئینہ بھول کر دیکھو

تمہارے حسن کا پیدا جواب کر دے گا

بیخود دہلوی

مثل آئینہ ہے اس رشک قمر کا پہلو

صاف ادھر سے نظر آتا ہے ادھر کا پہلو

میر خلیق

ہم سب آئینہ در آئینہ در آئینہ ہیں

کیا خبر کون کہاں کس کی طرف دیکھتا ہے

عرفان صدیقی

آئنے سے نظر چراتے ہیں

جب سے اپنا جواب دیکھا ہے

امیر قزلباش

دیکھو قلعی کھلے گی صاف اس کی

آئینہ ان کے منہ چڑھا ہے آج

سخی لکھنوی

آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے

ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے

مرزا غالب

دیکھنا اچھا نہیں زانو پہ رکھ کر آئنہ

دونوں نازک ہیں نہ رکھیو آئنے پر آئنہ

داغؔ دہلوی

اک بار جو ٹوٹے تو کبھی جڑ نہیں سکتا

آئینہ نہیں دل مگر آئینہ نما ہے

رضا ہمدانی

پہلے تو میری یاد سے آئی حیا انہیں

پھر آئنے میں چوم لیا اپنے آپ کو

شکیب جلالی

آئینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کے رہ گئے

صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھا

مرزا غالب

دیکھئے گا سنبھل کر آئینہ

سامنا آج ہے مقابل کا

ریاضؔ خیرآبادی

کوئی بھولا ہوا چہرہ نظر آئے شاید

آئینہ غور سے تو نے کبھی دیکھا ہی نہیں

شکیب جلالی

آئینے میں وہ دیکھ رہے تھے بہار حسن

آیا مرا خیال تو شرما کے رہ گئے

حسرتؔ موہانی

آئنہ دیکھ کے فرماتے ہیں

کس غضب کی ہے جوانی میری

امداد امام اثر

مشکل بہت پڑے گی برابر کی چوٹ ہے

آئینہ دیکھئے گا ذرا دیکھ بھال کے

امیر مینائی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے