Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابن مفتی کے اشعار

1.7K
Favorite

باعتبار

ہم نے دیکھا ہے روبرو ان کے

آئینہ آئینہ نہیں ہوتا

جن پہ نازاں تھے یہ زمین و فلک

اب کہاں ہیں وہ صورتیں باقی

اک ذرا سی بات پہ یہ منہ بنانا روٹھنا

اس طرح تو کوئی اپنوں سے خفا ہوتا نہیں

ہم سے شاید معتبر ٹھہری صبا

جس نے یہ گیسو سنوارے آپ کے

کیسا جادو ہے سمجھ آتا نہیں

نیند میری خواب سارے آپ کے

یوں تو پتھر بہت سے دیکھے ہیں

کوئی تم سا نظر نہیں آیا

اب تو کر ڈالیے وفا اس کو

وہ جو وعدہ ادھار رہتا ہے

دل کی باتوں کو دل سمجھتا ہے

دل کی بولی عجیب بولی ہے

سب نشانے اگر صحیح ہوتے

تیر کوئی خطا نہیں ہوتا

تیرے خوابوں کی لت لگی جب سے

رات کا انتظار رہتا ہے

کر برا تو بھلا نہیں ہوتا

کر بھلا تو برا نہیں ہوتا

یہ کاروبار بھی کب راس آیا

خسارے میں رہے ہم پیار کر کے

دل میں سجدے کیا کرو مفتیؔ

اس میں پروردگار رہتا ہے

پھر سے وہ لوٹ کر نہیں آیا

پھر دعا میں اثر نہیں آیا

یاد کا کیا ہے آ گئی پھر سے

آنکھ کا کیا ہے پھر سے رو لی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے