Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Imdad Imam Asar's Photo'

امداد امام اثر

1849 - 1933 | پٹنہ, انڈیا

اپنی رجحان ساز تنقیدی کتاب "کاشف الحقائق" کے لیے مشہور

اپنی رجحان ساز تنقیدی کتاب "کاشف الحقائق" کے لیے مشہور

امداد امام اثر کے اشعار

2.5K
Favorite

باعتبار

گلشن میں کون بلبل نالاں کو دے پناہ

گلچیں و باغباں بھی ہیں صیاد کی طرف

اب جہاں پر ہے شیخ کی مسجد

پہلے اس جا شراب خانہ تھا

افسوس عمر کٹ گئی رنج و ملال میں

دیکھا نہ خواب میں بھی جو کچھ تھا خیال میں

دل کی حالت سے خبر دیتی ہے

اثرؔ آشفتہ بیانی میری

اس طرف اٹھتے نہیں ہاتھ جدھر سب کچھ ہے

اس طرف دوڑتے ہیں پاؤں جدھر کچھ بھی نہیں

تڑپ تڑپ کے تمنا میں کروٹیں بدلیں

نہ پایا دل نے ہمارے قرار ساری رات

دل سے کیا پوچھتا ہے زلف گرہ گیر سے پوچھ

اپنے دیوانے کا احوال تو زنجیر سے پوچھ

کرتا ہے اے اثرؔ دل خوں گشتہ کا گلہ

عاشق وہ کیا کہ خستۂ تیغ جفا نہ ہو

خوب و زشت جہاں کا فرق نہ پوچھ

موت جب آئی سب برابر تھا

پا رہا ہے دل مصیبت کے مزے

آئے لب پر شکوۂ بیداد کیا

جب نہیں کچھ اعتبار زندگی

اس جہاں کا شاد کیا ناشاد کیا

الٹی کیوں پڑتی ہے تدبیر یہ ہم کیا جانیں

کون الٹ دیتا ہے اس راز کو تدبیر سے پوچھ

تمہارے عاشقوں میں بے قراری کیا ہی پھیلی ہے

جدھر دیکھو جگر تھامے ہوئے دو چار بیٹھے ہیں

کیسا آنا کیسا جانا میرے گھر کیا آؤ گے

غیروں کے گھر جانے سے تم فرصت کس دن پاتے ہو

حسینوں کی جفائیں بھی تلون سے نہیں خالی

ستم کے بعد کرتے ہیں کرم ایسا بھی ہوتا ہے

دل نہ دیتے اسے تو کیا کرتے

اے اثرؔ دکھ ہمیں اٹھانا تھا

عبادت خدا کی بہ امید حور

مگر تجھ کو زاہد حیا کچھ نہیں

دوستی کی تم نے دشمن سے عجب تم دوست ہو

میں تمہاری دوستی میں مہرباں مارا گیا

مر ہی کر اٹھیں گے تیرے در سے ہم

آ کے جب بیٹھے تو پھر اٹھ جائیں کیا

خدا جانے اثرؔ کو کیا ہوا ہے

رہا کرتا ہے چپ دو دو پہر تک

ساتھ دنیا کا نہیں طالب دنیا دیتے

اپنے کتوں کو یہ مردار لیے پھرتی ہے

کچھ سمجھ کر اس مۂ خوبی سے کی تھی دوستی

یہ نہ سمجھے تھے کہ دشمن آسماں ہو جائے گا

بناتے ہیں ہزاروں زخم خنداں خنجر غم سے

دل ناشاد کو ہم اس طرح پر شاد کرتے ہیں

مشکل کا سامنا ہو تو ہمت نہ ہاریے

ہمت ہے شرط صاحب ہمت سے کیا نہ ہو

آئنہ دیکھ کے فرماتے ہیں

کس غضب کی ہے جوانی میری

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے