بیدار پر اشعار
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
-
موضوعات : آسماناور 1 مزید
کچھ خبر ہے تجھے او چین سے سونے والے
رات بھر کون تری یاد میں بیدار رہا
-
موضوعات : جدائیاور 2 مزید
یار کو میں نے مجھے یار نے سونے نہ دیا
رات بھر طالع بیدار نے سونے نہ دیا
ہجر اک وقفۂ بیدار ہے دو نیندوں میں
وصل اک خواب ہے جس کی کوئی تعبیر نہیں
-
موضوعات : وصالاور 1 مزید
جو سوتے ہیں نہیں کچھ ذکر ان کا وہ تو سوتے ہیں
مگر جو جاگتے ہیں ان میں بھی بیدار کتنے ہیں
یہ روز و شب یہ صبح و شام یہ بستی یہ ویرانہ
سبھی بیدار ہیں انساں اگر بیدار ہو جائے
وصل کی رات خوشی نے مجھے سونے نہ دیا
میں بھی بے دار رہا طالع بے دار کے ساتھ
-
موضوعات : خوشیاور 1 مزید
وہ شور ہوتا ہے خوابوں میں آفتابؔ حسینؔ
کہ خود کو نیند سے بیدار کرنے لگتا ہوں
کوئی تو رات کو دیکھے گا جواں ہوتے ہوئے
اس بھرے شہر میں بے دار کوئی تو ہوگا
اب جس دل خوابیدہ کی کھلتی نہیں آنکھیں
راتوں کو سرہانے مرے بے دار یہی تھا
تری زلف کی شب کا بیدار میں ہوں
تجھ آنکھوں کے ساغر کا مے خوار میں ہوں
محفل عشق میں وہ نازش دوراں آیا
اے گدا خواب سے بیدار کہ سلطاں آیا
نہ جانے کیسی نگاہوں سے موت نے دیکھا
ہوئی ہے نیند سے بیدار زندگی کہ میں ہوں
محو لقا جو ہیں ملکوتی خصال ہیں
بیدار ہو کے بھی نظر آتے ہیں خواب میں