صائمہ اسما
غزل 12
نظم 15
اشعار 7
نہ جانے کیسی نگاہوں سے موت نے دیکھا
ہوئی ہے نیند سے بیدار زندگی کہ میں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نقش جب زخم بنا زخم بھی ناسور ہوا
جا کے تب کوئی مسیحائی پہ مجبور ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کبھی کبھی تو اچھا خاصا چلتے چلتے
یوں لگتا ہے آگے رستہ کوئی نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آج سوچا ہے کہ خود رستے بنانا سیکھ لوں
اس طرح تو عمر ساری سوچتی رہ جاؤں گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جانے پھر منہ میں زباں رکھنے کا مصرف کیا ہے
جو کہا چاہتے ہیں وہ تو نہیں کہہ سکتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے