محبوب خزاں کے اشعار
ہم آپ قیامت سے گزر کیوں نہیں جاتے
جینے کی شکایت ہے تو مر کیوں نہیں جاتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہیں خیال نہیں کس طرح بتائیں تمہیں
کہ سانس چلتی ہے لیکن اداس چلتی ہے
مری نگاہ میں کچھ اور ڈھونڈنے والے
تری نگاہ میں کچھ اور ڈھونڈتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھو دنیا ہے دل ہے
اپنی اپنی منزل ہے
دیکھتے ہیں بے نیازانہ گزر سکتے نہیں
کتنے جیتے اس لیے ہوں گے کہ مر سکتے نہیں
کسے خبر کہ اہل غم سکون کی تلاش میں
شراب کی طرف گئے شراب کے لیے نہیں
کتراتے ہیں بل کھاتے ہیں گھبراتے ہیں کیوں لوگ
سردی ہے تو پانی میں اتر کیوں نہیں جاتے
-
موضوع : سردی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب یاد کبھی آئے تو آئینے سے پوچھو
محبوبؔ خزاں شام کو گھر کیوں نہیں جاتے
چاہی تھی دل نے تجھ سے وفا کم بہت ہی کم
شاید اسی لیے ہے گلا کم بہت ہی کم
الجھتے رہنے میں کچھ بھی نہیں تھکن کے سوا
بہت حقیر ہیں ہم تم بڑی ہے یہ دنیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی رستہ کہیں جائے تو جانیں
بدلنے کے لیے رستے بہت ہیں
-
موضوع : راستہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہارے واسطے سب کچھ ہے میرے بندہ نواز
مگر یہ شرط کہ پہلے پسند آؤ مجھے
گھبرا نہ ستم سے نہ کرم سے نہ ادا سے
ہر موڑ یہاں راہ دکھانے کے لیے ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زخم بگڑے تو بدن کاٹ کے پھینک
ورنہ کانٹا بھی محبت سے نکال
یہ کیا کہوں کہ مجھ کو کچھ گناہ بھی عزیز ہیں
یہ کیوں کہوں کہ زندگی ثواب کے لیے نہیں
یہ دل نواز اداسی بھری بھری پلکیں
ارے ان آنکھوں میں کیا ہے سنو دکھاؤ مجھے
ہوا چلی تو پھر آنکھوں میں آ گئے سب رنگ
مگر وہ سات برس لوٹ کر نہیں آئے
پلٹ گئیں جو نگاہیں انہیں سے شکوہ تھا
سو آج بھی ہے مگر دیر ہو گئی شاید
اخبار میں روزانہ وہی شور ہے یعنی
اپنے سے یہ حالات سنور کیوں نہیں جاتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خزاںؔ کبھی تو کہو ایک اس طرح کی غزل
کہ جیسے راہ میں بچے خوشی سے کھیلتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ سرد مہر اجالا یہ جیتی جاگتی رات
ترے خیال سے تصویر ماہ جلتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ لوگ سانس بھی لیتے ہیں زندہ بھی ہیں مگر
ہر آن جیسے انہیں روکتی ہے یہ دنیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہائے پھر فصل بہار آئی خزاںؔ
کبھی مرنا کبھی جینا ہے محال