Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Javed Saba's Photo'

جاوید صبا

1958 | کراچی, پاکستان

ایک نمایاں پاکستانی شاعر، جو اپنی غزلوں میں تنہائی کے مضمون کی گہرائی کو سنجیدگی سے بیان کرتے ہیں

ایک نمایاں پاکستانی شاعر، جو اپنی غزلوں میں تنہائی کے مضمون کی گہرائی کو سنجیدگی سے بیان کرتے ہیں

جاوید صبا کے اشعار

8.1K
Favorite

باعتبار

مجھے تنہائی کی عادت ہے میری بات چھوڑیں

یہ لیجے آپ کا گھر آ گیا ہے ہات چھوڑیں

یہ جو ملاتے پھرتے ہو تم ہر کسی سے ہاتھ

ایسا نہ ہو کہ دھونا پڑے زندگی سے ہاتھ

یہ کہہ کے اس نے مجھے مخمصے میں ڈال دیا

ملاؤ ہاتھ اگر واقعی محبت ہے

اس نے آوارہ مزاجی کو نیا موڑ دیا

پا بہ زنجیر کیا اور مجھے چھوڑ دیا

گزر رہی تھی زندگی گزر رہی ہے زندگی

نشیب کے بغیر بھی فراز کے بغیر بھی

تیرا میرا کوئی رشتہ تو نہیں ہے لیکن

میں نے جو خواب میں دیکھا ہے کوئی دیکھ نہ لے

ایک ہی پھول سے سب پھولوں کی خوشبو آئے

اور یہ جادو اسے آئے جسے اردو آئے

دیکھے تھے جتنے خواب ٹھکانے لگا دیے

تم نے تو آتے آتے زمانے لگا دیے

اس نے آنچل سے نکالی مری گم گشتہ بیاض

اور چپکے سے محبت کا ورق موڑ دیا

شاعری کار جنوں ہے آپ کے بس کی نہیں

وقت پر بستر سے اٹھئے وقت پر سو جائیے

آپ سے اب کیا چھپانا آپ کوئی غیر ہیں

ہو چکا ہوں میں کسی کا آپ بھی ہو جائیے

جانے والے نے ہمیشہ کی جدائی دے کر

دل کو آنکھوں میں دھڑکنے کے لیے چھوڑ دیا

اے بے خودی سلام تجھے تیرا شکریہ

دنیا بھی مست مست ہے عقبیٰ بھی مست مست

ڈر رہا ہوں کہ سر شام تری آنکھوں میں

میں نے جو وقت گزارا ہے کوئی دیکھ نہ لے

وحشت کا یہ عالم کہ پس چاک گریباں

رنجش ہے بہاروں سے الجھتے ہیں خزاں سے

یہ جو محفل میں مرے نام سے موجود ہوں میں

میں نہیں ہوں مرا دھوکا ہے کوئی دیکھ نہ لے

مدھم مدھم سانس کی خوش بو میٹھے میٹھے درد کی آنچ

رہ رہ کے کرتی ہے بیکل اور میں لکھتا جاتا ہوں

بر طرف کر کے تکلف اک طرف ہو جائیے

مستقل مل جائیے یا مستقل کھو جائیے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے