Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Aslam Aazad's Photo'

اسلم آزاد

1948 - 2022 | پٹنہ, انڈیا

شاعر اور مصنف، آزادی کے بعد اردو ناول کی صورتحال پر ایک کتاب لکھی، پٹنہ یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے وابستہ رہے

شاعر اور مصنف، آزادی کے بعد اردو ناول کی صورتحال پر ایک کتاب لکھی، پٹنہ یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے وابستہ رہے

اسلم آزاد کے اشعار

828
Favorite

باعتبار

راستہ سنسان تھا تو مڑ کے دیکھا کیوں نہیں

مجھ کو تنہا دیکھ کر اس نے پکارا کیوں نہیں

ہزار بار نگاہوں سے چوم کر دیکھا

لبوں پہ اس کے وہ پہلی سی اب مٹھاس نہیں

دوستوں کے ساتھ دن میں بیٹھ کر ہنستا رہا

اپنے کمرے میں وہ جا کر خوب رویا رات بھر

دھوپ کے بادل برس کر جا چکے تھے اور میں

اوڑھ کر شبنم کی چادر چھت پہ سویا رات بھر

اپنا مکان بھی تھا اسی موڑ پر مگر

جانے میں کس خیال میں اوروں کے گھر گیا

سلسلہ رونے کا صدیوں سے چلا آتا ہے

کوئی آنسو مری پلکوں پہ ٹھہرتا ہی نہیں

میں نے اپنی خواہشوں کا قتل خود ہی کر دیا

ہاتھ خون آلود ہیں ان کو ابھی دھویا نہیں

ہمارے بیچ وہ چپ چاپ بیٹھا رہتا ہے

میں سوچتا ہوں مگر کچھ مجھے پتا نہ لگے

کسی طرح نہ طلسم سکوت ٹوٹ سکا

وہ دے رہا تھا بہت دور سے صدا مجھ کو

نہ دشت و در سے الگ تھا نہ جنگلوں سے جدا

وہ اپنے شہر میں رہتا تھا پھر بھی تنہا تھا

پھینکا تھا کس نے سنگ ہوس رات خواب میں

پھر ڈھونڈھتی ہے نیند اسی پچھلے پہر کو

کوئی دیوار سلامت ہے نہ اب چھت میری

خانۂ خستہ کی صورت ہوئی حالت میری

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے