جگمگاتی خواہشوں کا نور پھیلا رات بھر
جگمگاتی خواہشوں کا نور پھیلا رات بھر
صحن دل میں وہ گل مہتاب بکھرا رات بھر
ایک بھولا واقعہ جب دفعتاً یاد آ گیا
آتش ذوق طلب نے پھر جلایا رات بھر
دوستوں کے ساتھ دن میں بیٹھ کر ہنستا رہا
اپنے کمرے میں وہ جا کر خوب رویا رات بھر
نیند کے صحرا میں پانی کی طرح گم ہو گیا
میں نے اس کو خواب میں ہر سمت ڈھونڈا رات بھر
دھوپ کے بادل برس کر جا چکے تھے اور میں
اوڑھ کر شبنم کی چادر چھت پہ سویا رات بھر
نیند کی کومل فصیلیں آندھیوں میں بہہ گئیں
میں نے اپنے خواب کی لاشوں کو ڈھویا رات بھر
نرم بستر پر شکن کی کرچیاں بکھری رہیں
میں نے اسلمؔ اک عجب سا خواب دیکھا رات بھر
- کتاب : Mukhtalif (Pg. 71)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.