کشت دل ویراں سہی تخم ہوس بویا نہیں
کشت دل ویراں سہی تخم ہوس بویا نہیں
خواہشوں کا بوجھ میں نے آج تک ڈھویا نہیں
اس کی آنکھوں میں بچھا ہے سرخ تحریروں کا جال
ایسا لگتا ہے کہ اک مدت سے وہ سویا نہیں
خواب کی انجان کھڑکی میں نظر آیا تھا جو
ذہن نے اس چہرۂ مانوس کو کھویا نہیں
ایک مدت پر ملے بھی تو نہ ملنے کی طرح
اس طرح خاموش ہو منہ میں زباں گویا نہیں
میں نے اپنی خواہشوں کا قتل خود ہی کر دیا
ہاتھ خون آلود ہیں ان کو ابھی دھویا نہیں
دیکھ کر ہونٹوں پہ میرے مسکراہٹ کی لکیر
وہ سمجھتے ہیں کہ اسلمؔ میں کبھی رویا نہیں
- کتاب : Mukhtalif (Pg. 85)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.