راستہ سنسان تھا تو مڑ کے دیکھا کیوں نہیں
راستہ سنسان تھا تو مڑ کے دیکھا کیوں نہیں
مجھ کو تنہا دیکھ کر اس نے پکارا کیوں نہیں
دھوپ کی آغوش میں لیٹا رہا میں عمر بھر
مہرباں تھا وہ تو مثل ابر آیا کیوں نہیں
ایک پنچھی دیر تک ساحل پہ منڈلاتا رہا
مضطرب تھا پیاس سے لیکن وہ اترا کیوں نہیں
قرب کی قوس قزح کمرے میں بکھری تھی مگر
رات بھر رنگ تمنا پھر بھی نکھرا کیوں نہیں
مجھ کو پتھر میں بدلتے چاہے خود بن جاتے وہ موم
خواہش طفل تمنا کو جگایا کیوں نہیں
اس کو تنہا پا کے اسلمؔ رات اپنے روم میں
قطرۂ خون ہوس آنکھوں میں آیا کیوں نہیں
- کتاب : Mukhtalif (Pg. 65)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.