آنکھوں سے میں نے چکھ لیا موسم کے زہر کو
آنکھوں سے میں نے چکھ لیا موسم کے زہر کو
لیکن وجود سہہ نہ سکا اس کے قہر کو
پھینکا تھا کس نے سنگ ہوس رات خواب میں
پھر ڈھونڈھتی ہے نیند اسی پچھلے پہر کو
مٹی کے سب مکان زمیں دوز ہو گئے
نقشے میں اب تلاش کرو اپنے شہر کو
دریائے شب کا ٹوٹ گیا ہے سکوت آج
مدت کے بعد دیکھ کے کرنوں کی نہر کو
سائے کے ساتھ وقت کے دوڑا وہ دیر تک
پلکوں میں پھر چھپا لیا لمحوں کے قہر کو
پیمانۂ گلاب کو ہونٹوں سے چوم کر
مٹھی میں قید کر لیا خوشبو کی لہر کو
- کتاب : Mukhtalif (Pg. 55)
- Author : Aslam Azad
- مطبع : Azad Book centre, Patna (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.