یادوں کا لمس ذہن کو چھو کر گزر گیا
یادوں کا لمس ذہن کو چھو کر گزر گیا
نشتر سا میرے جسم میں جیسے اتر گیا
موجوں کا شور مجھ کو ڈراتا رہا مگر
پانی میں پاؤں رکھتے ہی دریا اتر گیا
پیروں پہ ہر طرف ہی ہواؤں کا رقص تھا
اب سوچتا ہوں آج وہ منظر کدھر گیا
دو دن میں خال و خط مرے تبدیل ہو گئے
آئینہ دیکھتے ہی میں اپنے سے ڈر گیا
اپنا مکان بھی تھا اسی موڑ پر مگر
جانے میں کس خیال میں اوروں کے گھر گیا
اس دن مرا یہ دل تو بہت ہی اداس تھا
شاید سکون ہی کے لئے در بہ در گیا
میں سنگ ہوں نہ اور وہ شیشہ ہی تھا مگر
اسلمؔ جو اس کو ہاتھ لگایا بکھر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.