Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہچکی پر اشعار

ہندوستانی اساطیری

روایات کے حوالے سے ہچکی کا سبب یہی سمجھا جاتا ہے کہ کوئی یاد کررہا ہے ۔ اس قسم کے تصورات سچ اور جھوٹ سے ماورا ہوتے ہیں ۔ شاعروں نے بھی ہچکی کو اس کے اسی تناظر میں برتا ہے ۔ کچھ اشعار کا انتخاب ہم آپ کے لئے پیش کر رہے ہیں ۔

آخری ہچکی ترے زانوں پہ آئے

موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں

قتیل شفائی

امیرؔ اب ہچکیاں آنے لگی ہیں

کہیں میں یاد فرمایا گیا ہوں

امیر مینائی

مجھے یاد کرنے سے یہ مدعا تھا

نکل جائے دم ہچکیاں آتے آتے

داغؔ دہلوی

ہچکیاں رات درد تنہائی

آ بھی جاؤ تسلیاں دے دو

ناصر جونپوری

ہچکیوں پر ہو رہا ہے زندگی کا راگ ختم

جھٹکے دے کر تار توڑے جا رہے ہیں ساز کے

ناطق گلاوٹھی

ہچکیاں آتی ہیں پر لیتے نہیں وہ میرا نام

دیکھنا ان کی فراموشی کو میری یاد کو

سخی لکھنوی

خبر دیتی ہے یاد کرتا ہے کوئی

جو باندھا ہے ہچکی نے تار آتے آتے

افسر الہ آبادی

تمہیں یہ غم ہے کہ اب چٹھیاں نہیں آتیں

ہماری سوچو ہمیں ہچکیاں نہیں آتیں

چراغ شرما

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے