تمام
تعارف
غزل230
نظم29
شعر107
ای-کتاب64
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 2
آڈیو 8
ویڈیو 19
رباعی22
بلاگ2
دیگر
نظیر اکبرآبادی کے اشعار
تھا ارادہ تری فریاد کریں حاکم سے
وہ بھی اے شوخ ترا چاہنے والا نکلا
تھے ہم تو خود پسند بہت لیکن عشق میں
اب ہے وہی پسند جو ہو یار کو پسند
باغ میں لگتا نہیں صحرا سے گھبراتا ہے دل
اب کہاں لے جا کے بیٹھیں ایسے دیوانے کو ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ہوں پتنگ کاغذی ڈور ہے اس کے ہاتھ میں
چاہا ادھر گھٹا دیا چاہا ادھر بڑھا دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جدا کسی سے کسی کا غرض حبیب نہ ہو
یہ داغ وہ ہے کہ دشمن کو بھی نصیب نہ ہو
دل کی بیتابی نہیں ٹھہرنے دیتی ہے مجھے
دن کہیں رات کہیں صبح کہیں شام کہیں
جس کام کو جہاں میں تو آیا تھا اے نظیرؔ
خانہ خراب تجھ سے وہی کام رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیوں نہیں لیتا ہماری تو خبر اے بے خبر
کیا ترے عاشق ہوئے تھے درد و غم کھانے کو ہم
-
موضوع : ہزار داستان عشق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مے بھی ہے مینا بھی ہے ساغر بھی ہے ساقی نہیں
دل میں آتا ہے لگا دیں آگ مے خانے کو ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے زری فاقہ کشی مفلسی بے سامانی
ہم فقیروں کے بھی ہاں کچھ نہیں اور سب کچھ ہے
جو خوشامد کرے خلق اس سے سدا راضی ہے
سچ تو یہ ہے کہ خوشامد سے خدا راضی ہے
بندے کے قلم ہاتھ میں ہوتا تو غضب تھا
صد شکر کہ ہے کاتب تقدیر کوئی اور
دور سے آئے تھے ساقی سن کے مے خانے کو ہم
بس ترستے ہی چلے افسوس پیمانے کو ہم
-
موضوع : مے کدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بدن گل چہرہ گل رخسار گل لب گل دہن ہے گل
سراپا اب تو وہ رشک چمن ہے ڈھیر پھولوں کا
ہے دسہرے میں بھی یوں گر فرحت و زینت نظیرؔ
پر دوالی بھی عجب پاکیزہ تر تیوہار ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مے پی کے جو گرتا ہے تو لیتے ہیں اسے تھام
نظروں سے گرا جو اسے پھر کس نے سنبھالا
منہ زرد و آہ سرد و لب خشک و چشم تر
سچی جو دل لگی ہے تو کیا کیا گواہ ہے
دل کی بے تابی ٹھہرنے نہیں دیتی مجھ کو
دن کہیں رات کہیں صبح کہیں شام کہیں
شہر دل آباد تھا جب تک وہ شہر آرا رہا
جب وہ شہر آرا گیا پھر شہر دل میں کیا رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آتے ہی جو تم میرے گلے لگ گئے واللہ
اس وقت تو اس گرمی نے سب مات کی گرمی
-
موضوع : گرمی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ اتنا ظلم کر اے چاندنی بہر خدا چھپ جا
تجھے دیکھے سے یاد آتا ہے مجھ کو ماہتاب اپنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب تو ذرا سا گاؤں بھی بیٹی نہ دے اسے
لگتا تھا ورنہ چین کا داماد آگرہ
تو جو کل آنے کو کہتا ہے نظیرؔ
تجھ کو معلوم ہے کل کیا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خفا دیکھا ہے اس کو خواب میں دل سخت مضطر ہے
کھلا دے دیکھیے کیا کیا گل تعبیر خواب اپنا
دیکھ لے اس چمن دہر کو دل بھر کے نظیرؔ
پھر ترا کاہے کو اس باغ میں آنا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھلا دیں ہم نے کتابیں کہ اس پری رو کے
کتابی چہرے کے آگے کتاب ہے کیا چیز
سب کتابوں کے کھل گئے معنی
جب سے دیکھی نظیرؔ دل کی کتاب
-
موضوع : کتاب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جا پڑے چپ ہو کے جب شہر خموشاں میں نظیرؔ
یہ غزل یہ ریختہ یہ شعر خوانی پھر کہاں
-
موضوع : ریختہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس کو کہئے نیک اور ٹھہرائیے کس کو برا
غور سے دیکھا تو سب اپنے ہی بھائی بند ہیں
مرتا ہے جو محبوب کی ٹھوکر پہ نظیرؔ آہ
پھر اس کو کبھی اور کوئی لت نہیں لگتی
ابھی کہیں تو کسی کو نہ اعتبار آوے
کہ ہم کو راہ میں اک آشنا نے لوٹ لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خدا کے واسطے گل کو نہ میرے ہاتھ سے لو
مجھے بو آتی ہے اس میں کسی بدن کی سی
مری اس چشم تر سے ابر باراں کو ہے کیا نسبت
کہ وہ دریا کا پانی اور یہ خون دل ہے برساتی
زمانے کے ہاتھوں سے چارہ نہیں ہے
زمانہ ہمارا تمہارا نہیں ہے
کل شب وصل میں کیا جلد بجی تھیں گھڑیاں
آج کیا مر گئے گھڑیال بجانے والے
کوچے میں اس کے بیٹھنا حسن کو اس کے دیکھنا
ہم تو اسی کو سمجھے ہیں باغ بھی اور بہار بھی
یوں تو ہم تھے یوں ہی کچھ مثل انار و مہتاب
جب ہمیں آگ دکھائے تو تماشا نکلا
غرض نہ سر کی خبر تھی نہ پا کا ہوش نظیرؔ
سرہانا پائنتی اور پائنتی سرہانا تھا
بڑی احتیاط طلب ہے یہ جو شراب ساگر دل میں ہے
جو چھلک گئی تو چھلک گئی جو بھری رہی تو بھری رہی
عبث محنت ہے کچھ حاصل نہیں پتھر تراشی سے
یہی مضمون تھا فرہاد کے تیشے کی کھٹ کھٹ کا
جسم کیا روح کی ہے جولاں گاہ
روح کیا اک سوار پا بہ رکاب
دل کی بیتابی ٹھہرنے نہیں دیتی ہے مجھے
دن کہیں رات کہیں صبح کہیں شام کہیں
آنکھوں میں میری صبح قیامت گئی جھمک
سینے سے اس پری کے جو پردہ الٹ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم وہ درخت ہیں کہ جسے دم بدم اجل
ارہ ادھر دکھاتی ہے اودھر تبر قضا
تمہارے ہجر میں آنکھیں ہماری مدت سے
نہیں یہ جانتیں دنیا میں خواب ہے کیا چیز
-
موضوع : ہجر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اشکوں کے تسلسل نے چھپایا تن عریاں
یہ آب رواں کا ہے نیا پیرہن اپنا
اکیلا اس کو نہ چھوڑا جو گھر سے نکلا وہ
ہر اک بہانے سے میں اس صنم کے ساتھ رہا
تیشے کی کیا مجال تھی یہ جو تراشے بے ستوں
تھا وہ تمام دل کا زور جس نے پہاڑ ڈھا دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق کا دور کرے دل سے جو دھڑکا تعویذ
اس دھڑاکے کا کوئی ہم نے نہ دیکھا تعویذ
چلتے چلتے نہ خلش کر فلک دوں سے نظیرؔ
فائدہ کیا ہے کمینے سے جھگڑ کر چلنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ