مرزا محمد تقی ہوسؔ کے اشعار
لطف شب مہ اے دل اس دم مجھے حاصل ہو
اک چاند بغل میں ہو اک چاند مقابل ہو
یا خفا ہوتے تھے ہم تو منتیں کرتے تھے آپ
یا خفا ہیں ہم سے وہ اور ہم منا سکتے نہیں
تیز رکھیو سر ہر خار کو اے دشت جنوں
شاید آ جائے کوئی آبلہ پا میرے بعد
دل میں اک اضطراب باقی ہے
یہ نشان شباب باقی ہے
نہ کافر سے خلوت نہ زاہد سے الفت
ہم اک بزم میں تھے یہ سب سے جدا تھے
سب ہم صفیر چھوڑ کے تنہا چلے گئے
کنج قفس میں مجھ کو گرفتار دیکھ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ پایا وقت اے زاہد کوئی میں نے عبادت کا
شب ہجراں ہوئی آخر تو صبح انتظار آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زاہد کا دل نہ خاطر مے خوار توڑیئے
سو بار تو یہ کیجیے سو بار توڑیئے
ماتھے پہ لگا صندل وہ ہار پہن نکلے
ہم کھینچ وہیں قشقہ زنار پہن نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے آفتاب ہادیٔ کوئے نگار ہو
آئے بھلا کبھی تو ہمارے بھی کام دن
آشنا کوئی نظر آتا نہیں یاں اے ہوسؔ
کس کو میں اپنا انیس کنج تنہائی کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رنگ گل شگفتہ ہوں آب رخ چمن ہوں میں
شمع حرم چراغ دیر قشقۂ برہمن ہوں میں
صد چاک کیا پیرہن گل کو صبا نے
جب وہ نہ تری خوبیٔ پوشاک کو پہنچا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہماری دیکھیو غفلت نہ سمجھے وائے نادانی
ہمیں دو دن کے بہلانے کو عمر بے مدار آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنتا ہوں نہ کانوں سے نہ کچھ منہ سے ہوں بکتا
خالی ہے جگہ محفل تصویر میں میری
تلاش اس طرح بزم عیش میں ہے بے نشانوں کی
کوئی کپڑے میں جیسے زخم سوزن کا نشاں ڈھونڈھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھیں کیا اب کے اسیری ہمیں دکھلاتی ہے
لوگ کہتے ہیں کہ پھر فصل بہار آتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
صحرا میں ہوسؔ خار مغیلاں کی مدد سے
بارے مرا خوں ہر خس و خاشاک کو پہنچا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوس ہم پار ہویں کیونکہ دریائے محبت سے
قضا نے بادبان کشتئ تدبیر کو توڑا
ہرگز نہ مرے محرم ہمراز ہوئے تم
آئینے میں اپنے ہی نظر باز ہوئے تم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ