جوانی یاد ہم کو اپنی پھر بے اختیار آئی
جوانی یاد ہم کو اپنی پھر بے اختیار آئی
ہوا دیوانوں میں جب غل بہار آئی بہار آئی
ہوا تھا مرگ سے غافل میں کس دن جوش وحشت میں
صبا کیوں لے کے میرے سامنے مشت غبار آئی
دکھائے رنج پیری کے اجل تیرے تغافل نے
تجھے آنا تھا پہلے آہ تو انجام کار آئی
ہمارے توسن عمر رواں کے تیز کرنے کو
شمیم زلف دوش باد صرصر پر سوار آئی
نہ پایا وقت اے زاہد کوئی میں نے عبادت کا
شب ہجراں ہوئی آخر تو صبح انتظار آئی
نہ کچھ خطرہ خزاں کا ہے نہ احسان بہار اس پر
عدم سے اپنی شاخ آرزو بے برگ و بار آئی
ہماری دیکھیو غفلت نہ سمجھے وائے نادانی
ہمیں دو دن کے بہلانے کو عمر بے مدار آئی
جو ننگ عشق ہیں وہ بو الہوس فریاد کرتے ہیں
لب زخم ہوسؔ سے کب صدائے زینہار آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.