Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abrar Ahmad's Photo'

ابرار احمد

1954 - 2021 | لاہور, پاکستان

روشن خیال پاکستانی شاعر، سنجیدہ شعری حلقوں میں معروف

روشن خیال پاکستانی شاعر، سنجیدہ شعری حلقوں میں معروف

ابرار احمد کے اشعار

1.3K
Favorite

باعتبار

ہر ایک آنکھ میں ہوتی ہے منتظر کوئی آنکھ

ہر ایک دل میں کہیں کچھ جگہ نکلتی ہے

یاد بھی تیری مٹ گئی دل سے

اور کیا رہ گیا ہے ہونے کو

کہیں کوئی چراغ جلتا ہے

کچھ نہ کچھ روشنی رہے گی ابھی

بھر لائے ہیں ہم آنکھ میں رکھنے کو مقابل

اک خواب تمنا تری غفلت کے برابر

قصے سے ترے میری کہانی سے زیادہ

پانی میں ہے کیا اور بھی پانی سے زیادہ

ہم یقیناً یہاں نہیں ہوں گے

غالباً زندگی رہے گی ابھی

میں ٹھہرتا گیا رفتہ رفتہ

اور یہ دل اپنی روانی میں رہا

جس کام میں ہم نے ہاتھ ڈالا

وہ کام محال ہو گیا ہے

تو کہیں بیٹھ اور حکم چلا

ہم جو ہیں تیرا بوجھ ڈھونے کو

گو فراموشی کی تکمیل ہوا چاہتی ہے

پھر بھی کہہ دو کہ ہمیں یاد وہ آیا نہ کرے

ڈھنگ کے ایک ٹھکانے کے لیے

گھر کا گھر نقل مکانی میں رہا

فراق و وصل سے ہٹ کر کوئی رشتہ ہمارا ہے

کہ اس کو چھوڑ پاتا ہوں نہ اس کو تھام رکھتا ہوں

گنجائش افسوس نکل آتی ہے ہر روز

مصروف نہیں رہتا ہوں فرصت کے برابر

یوں ہی نمٹا دیا ہے جس کو تو نے

وہ قصہ مختصر ایسا نہیں تھا

جو بھی یکجا ہے بکھرتا نظر آتا ہے مجھے

جانے یوں ہے بھی کہ ایسا نظر آتا ہے مجھے

مرکز جاں تو وہی تو ہے مگر تیرے سوا

لوگ ہیں اور بھی اس یاد پرانی میں کہیں

کبھی تو ایسا ہے جیسے کہیں پہ کچھ بھی نہیں

کبھی یہ لگتا ہے جیسے یہاں وہاں کوئی ہے

یہ داغ عشق جو مٹتا بھی ہے چمکتا بھی ہے

یہ زخم ہے کہ نشاں ہے مجھے نہیں معلوم

ہر رخ ہے کہیں اپنے خد و خال سے باہر

ہر لفظ ہے کچھ اپنے معانی سے زیادہ

یہ اونٹ اور کسی کے ہیں دشت میرا ہے

سوار میرے نہیں سارباں نہیں میرا

یہ یقیں یہ گماں ہی ممکن ہے

تجھ سے ملنا یہاں ہی ممکن ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے