تجربہ پر اشعار
زخم لگا کر اس کا بھی کچھ ہاتھ کھلا
میں بھی دھوکا کھا کر کچھ چالاک ہوا
ہماری راہ سے پتھر اٹھا کر پھینک مت دینا
لگی ہیں ٹھوکریں تب جا کے چلنا سیکھ پائے ہیں
بھلے ہی لاکھ حوالوں کے ساتھ کہتے ہیں
مگر وہ صرف کتابوں کی بات کہتے ہیں
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زخم لگا کر اس کا بھی کچھ ہاتھ کھلا
میں بھی دھوکا کھا کر کچھ چالاک ہوا
ہماری راہ سے پتھر اٹھا کر پھینک مت دینا
لگی ہیں ٹھوکریں تب جا کے چلنا سیکھ پائے ہیں
بھلے ہی لاکھ حوالوں کے ساتھ کہتے ہیں
مگر وہ صرف کتابوں کی بات کہتے ہیں